جموں//نئی دہلی نے واضح کیا ہے کہ ہندوپاک مذاکرات میں تیسرے فریق کی شمولیت یا ثالث کی کبھی بھی کوئی گنجائش نہیںہوگی اور بھارت تمام دوطرفہ تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے پرعزم ہے ۔راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا’’حکومت کی مستقل اور اصولی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،شملہ معاہدے (1972)اور لاہور اعلامیہ (1999)کے تحت ہندوپاک دونوں حل طلب مسائل دوطرفہ طور پر ایڈریس کرنے کیلئے پرعزم ہیں،کسی تیسرے فریق یا ثالث کی کوئی گنجائش نہیں‘‘۔وزیر خارجہ نے یہ جواب راجیہ سبھا میں سماج وادی پارٹی کے لیڈر جاوید علی خان کے اس سوال پر دیاجس میں انہوں نے حکومت سے ناروے کے سابق وزیر اعظم کے نومبر کے مہینے میں جموں و کشمیر اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے دورے اور اس دوران علیحدگی پسندرہنمائوں بشمول سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ فاروق سے ملاقات پر وضاحت طلب کرتے ہوئے دریافت کیاکہ کیا حکومت نے کشمیر حل کیلئے اصولی طور پر تیسرے فریق کی مداخلت پر اتفاق کیاہے یا نہیں۔وزیر خارجہ نے بتایاکہ ناروے کے سابق وزیر اعظم نجی دورے پر تھے اور حکومت ان کے دورے اور میٹنگوں کے انعقاد میں شامل نہیں تھی ۔جواب میں مزیدبتایاگیا کہ ناروے کے سابق وزیر اعظم بنگلور کی تنظیم آرٹ آف لیونگ انٹرنیشنل سنٹر کی دعوت پر ہندوستان آئے اور انہوں نے 23نومبر کو کشمیر چیمبر ، جموں و کشمیر یوتھ ڈیولپمنٹ فورم، آل پارٹی حریت کانفرنس کے نمائندگان سے ملاقاتیں کیں ۔جواب میں مزید بتایاگیاہے کہ موصوف کی ملاقاتوں کے انعقاد میں حکومت ہند شامل نہیں تھی ۔جواب میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ ناروے کے سابق وزیر اعظم نے 24سے 27نومبر کے درمیان پاکستان اور پاکستانی انتظام کشمیر کا دورہ بھی کیا ۔