ایجنسیز
نئی دہلی //جاری بجٹ اجلاس کے دوران اپنی پہلی تقریر میں بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید نے کٹھوعہ اور بارہمولہ میں حالیہ عام شہریوں کے “قتل” کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ کشمیریوں کا خون سستا نہیں ہے۔ انہیں دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے 2 دن کی حراستی پیرول دی تھی۔پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے رشید نے بارہمولہ میں ناکہ چیکنگ کے دوران فوج کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والے وسیم احمد میر اور کٹھوعہ میں پولیس کے مظالم کی وجہ سے مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے مکھن دین کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایوان پر زور دیا کہ دونوں اموات کی تحقیقات کی جائیں، ہمارا خون سستا نہیں ہے،ہمیں جینے کا حق ہے۔انہوں نے سیکورٹی فورسز کے کردار پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا’’ کیا ہماری افواج کو ہر روز وسیم میر کے خون کی ضرورت ہے‘‘؟ ۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دونوں معاملات کی مکمل تحقیقات کرے۔انہوں نے شمالی کشمیر کے دور دراز علاقوں بشمول کرنا، کیرن اور مژھل کے باشندوں کو درپیش چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی۔ “یہ لوگ خدا کے فضل سے چھ ماہ تک زندہ رہتے ہیں،” انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان علاقوں کے لیے ایک سرنگ تعمیر کرے۔دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو انہیں کچھ پابندیوں کے ساتھ پارلیمنٹ میں جاری بجٹ اجلاس میں شرکت کے لئے دو دن کی حراستی پیرول منظور کی۔ عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اس دوران انٹرنیٹ استعمال اور نہ ہی میڈیا سے بات کریں۔ ادھردہلی ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کی وضاحت کے بعد 24 فروری کو این آئی اے کیس میں انجینئر رشید کی ضمانتی درخواست کی سماعت مقرر کی۔دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو 24 فروری کو انجینئر رشید کی طرف سے ملی ٹینسی فنڈنگ کیس میں ضمانت کی عرضی پر فیصلہ کرنے کے لیے فورم نہ ہونے کے معاملے پر سماعت کے لیے درج کر دیا۔جسٹس وکاس مہاجن نے سماعت اس وقت ملتوی کر دی جب انہیں ہائی کورٹ انتظامیہ کے وکیل کے ذریعہ مطلع کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے پیر کو واضح کیا کہ کیس سے نمٹنے والی این آئی اے عدالت ضمانت کی درخواست کی سماعت کر سکتی ہے۔سپریم کورٹ میں پیش رفت کے پیش نظر، جسٹس مہاجن نے منگل کو انجینئر کے وکیل سے ضمانت کے لیے این آئی اے عدالت سے رجوع کرنے کو کہا۔