سرینگر // ٹریفک کی بدترین صورتحال کا مشاہدہ سرینگر جموں شاہراہ پر ہی نہیں کیا جاتا،بلکہ وادی میں بارہمولہ اور کپوارہ جانے کیلئے ٹریفک جام آپکا مقدر ہے۔ سرینگر بارہمولہ و کپوارہ شاہراہ پر سفر کرنے کے دوران جس کوفت کا سامنا مسافر وں کو ہر روز ہوتا ہے، وہ انتہائی اذیت ناک ہے۔کل اس صورتحال کا میں نے بارہمولہ جانے اور واپس آنے کے دوران خوب تر مشاہدہ کیا، جب یہاں سے بارہمولہ تک 3گھنٹے تک اور واپسی پر بھی 3گھنٹے تک ٹریفک جام میں پھنسا رہا۔بارہمولہ تک سفر کرنا اب مصیبت سے کم نہیں، چاہے کوئی بیمار ہی کیوں نہ ہو، آپکو ٹریفک جام سے کوئی نہیں نکال سکتا۔سرینگر سے بارہمولہ تک کا سفر تقریباً ایک گھنٹے کا ہے، تاہم شاہراہ پر مختلف مقامات پر بلا وجہ ٹریفک جام ہونے سے یہ سفر 4گھنٹے سے کم وقت میں طے نہیں کیا جاسکتا۔سب سے پہلے ٹریفک جام کا آغاز ایچ ایم ٹی کراسنگ پر ہوتا ہے۔اسکے بعد جوں توں کر کے اگر آپ نارہ بل پہنچ بھی جائیں گے تو اسکے بعد اصل امتحان شروع ہوجاتا ہے۔ سنگھپورہ پل پر ٹریفک جام میں پھنسنا لازمی ہے۔اسکے بعد فلڈ چینل پل پر اسکا دوسرا مرحلہ شروع ہوجاتا ہے اور تیسراور سب سے زیادہ اذیت ناک مرحلہ پٹن کا ہے، جہاں آپکو کبھی پتہ نہیں چلے گا کہ ٹریفک کی آمد و رفت کب معمول کے مطابق شروع ہوگی۔اسکے ایس ڈی پی او آفس کے باہر رکاوٹیں کھڑی کرنے سے ٹریفک جام لگ جاتا ہے اور بعد میں سنگرامہ میں ٹریفک جام آپکا مقدر بنے گا۔شاہراہ پر روزانہ سفر کرنے والوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اکثر وبیشتر صبح اورشام کے وقت ٹریفک جام کی بدترین صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔
شاہراہ پر اگر صرف ایک فورسز کی گاڑی کو چلنا ہوگا تو ایک دم سے ٹریفک بند کردیا جاتا ہے اور پھر گھنٹوں جام لگ جاتا ہے۔ٹریفک جام بارہمولہ بس سٹینڈ کے باہر لگنا کوئی نئی بات نہیں بلکہ اہل بارہمولہ کا کہنا ہے کہ انکے لئے سب سے بڑی مصیبت قصبہ میں بھی بس سٹینڈ کے باہر روازانہ ہی پیدا ہوتی ہے۔یہی صورتحال کپوارہ جانے کے دوران بھی پیدا ہوجاتی ہے بلکہ اس سے بھی بری حالت ہوتی ہے۔سوپور بس سٹینڈ کے باہر ٹریفک جام ہونا کوئی نئی بات نہیں، سیلو، کیگام،کولنگام، اور دیگر چند جگہوں پر بھی بدترین جام لگ جاتا ہے یوں کپوارہ سے سرینگر آنے والا کوئی بھی شخص ایک ہی دن میں واپس نہیں جاسکتا۔بارہمولہ اور کپوارہ جانے کیلئے پورا ایک دن کا سفر درکار ہوتا ہے کیونکہ آپکی گاڑی کہیں پر بھی روک دی جائے گی اور آپکو گھنٹوں انتظار کرنا پڑیگا۔واضح رہے کہ سرینگر سے بارہمولہ یا کپوارہ جاتے ہوئے راستے میں کئی جگہوں پر فورسز کے کیمپ آتے ہیں، جہاں سے گاڑی آتی جاتی رہتی ہیں ، لیکن ایسی صورتحال میں آپکو نہ جانے کتنے وقت تک جام میں رہنا پڑیگا۔مسافروں کا کہنا ہے کہ اگر شاہراہ پر 2روزہ پابندی عائد کر کے صرف کانوائیوں کو چلنے کی اجازت دیدی گئی ہے تو پھر کیوں ہفتے کے دوسرے دنوں بھی شاہراہ پر کانوائیوں کو چلنے کی اجازت ہے ۔ بدترین ٹریفک جام سے گاڑیوں کی طویل قطاریں اس قدر لگ جاتی ہیں کہ اُن کو نکالنا بھی مشکل بن جاتا رہا جبکہ ایمبولنس گاڑیوں میں موجود مریضوں کو ہنگامی حالت میں ہسپتال پہنچانے میںکوئی آپکی مدد نہیں کرسکتا۔کیونکہ پولیس اہلکار آپکو کہیں نہیں دکھائی دیں گے۔سوپور ، سنگرامہ ، پٹن ، حیدر بیگ ، چھورا،نارہ بل، شالہ ٹینگ اور ایچ ایم ٹی علاقوں میں بدترین ٹریفک جام کے نتیجے میں سرینگر آنے والے مسافروں کے علاوہ شمالی کشمیر کے سوپور ، بارہمولہ ، اوڑی اور کپواڑہ کے مسافروں کو اپنے گھروں تک پہنچنے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔اب حال یہ ہوگی ہے کہ صبح 8بجے سے پہلے ہی بارہمولہ یا کپوارہ کے مسافر سرینگر کیلئے جلدی جلدی نکل جاتے ہیں اور یہاں سے 3بجے سے پہلے ہی واپسی کرتے ہیں۔صبح 9بجے سے 12تک اور شام 3بجے سے رات 9 بجے تک شاہراہ پر چلنا بالکل ہی نا ممکن ہے۔