یو این آئی
سری نگر//ضلع بڈگام کے قصبہ چاڑورہ سے قریب 12 کلو میٹر دوری پر واقع نلہ ناگ کے نام سے ایک حسین و جمیل سیاحتی مقام ہے جس کی اگر صحیح طریقے سے دیکھ ریکھ کی جائے تو وہ بھی جموں وکشمیر کے مشہور صحت افزا مقامات کے افق پر تاباں ہوسکتا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمے کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ سیاحتی مقام نہ صرف گم نامی کے اندھیرے میں گم ہے بلکہ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ نہیں کر پا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر متعلقہ محکمہ اس کی دیکھ ریکھ میں دلچسپی لے گا تو یہ جگہ مقامی لوگوں کے لئے روزگار کا ایک موثر ذریعہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ایک مقامی شخص خورشید احمد رینہ نے بتایا کہ پانچ سال قبل میرے گھر کے صحن میں سیاحوں کے لئے 4 بوٹ رکھے گئے وہ زنگ آلود بھی ہوگئے لیکن بوٹ یہیں پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تین ہزار روپیہ ماہانہ کرایہ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا لیکن نہ کرایہ دیا گیا نہ ہی بوٹس کو یہاں سے اٹھا کر سیاحوں کے لئے استعمال کیا گیا۔ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ اس کے علاوہ یہاں مزید تین ہائوس بوٹ رکھے گئے لیکن وہ بھی یہاں پانی میں پڑے ہوئے ہیں ان کا بھی کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کافی عرصہ پہلے متعلقہ محکمے نے اس سیاحتی مقام کو بڑے ہی جوش و خراش سے متعارف کرکے اس کی دیکھ ریکھ کا کام شروع کیا تھا لیکن پھر کام رک گیا تب سے آج تک کوئی اس کا پر سان حال نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یہاں کوئی مقامی سیاح آتا بھی ہے تو سہولیات کی عدم دستیابی اس کو جلد ہی واپس جانے پر مجبور کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس جگہ کی اچھی طرح سے دیکھ ریکھ کی جائے تو یہ مقامی لوگوں کے لئے روز گار کا ایک موثر ذریعہ بن سکتا ہے۔دریں اثنا بی ڈی سی ممبر ناگام شوکت احمد نے بتایا کہ اس سیاحتی مقام کی دیکھ ریکھ بھی یوس مرگ ڈیولوپمنٹ اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتھارٹی کو سالانہ بجٹ کا 30 فیصد نلہ ناگ کی دیکھ ریکھ اور تعمیر و ترقی پر صرف کرنا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔عوامی حلقوں میں نلہ ناگ کو نظر انداز کرنے پر ناراضگی پائی جا رہی ہے۔انہوں نے متعلقہ محکمے سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سیاحتی مقام کی طرف متوجہ ہو کر اس کی دیکھ ریکھ کے لئئے اقدام کریں تاکہ جموں وکشمیر کے سیاحتی نقشے پر ایک اور شاندار سیاحتی مقام ابھر سکے۔