ہائی سکول چاپناڑی بانہال میں 220 بچوں کیلئے 2 ماسٹر اور 2 ٹیچر تعینات

بانہال//کشمیر عظمیٰ کی طرف سے ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں تدریسی عملے سمیت دیگر مسائل کو رپورٹ کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں اور آساتذہ کو درپیش مسائل کو اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لانے کے جاری سلسلے کے تحت غریب بچوں سے بھرے پڑے ایک اور ہائی سکول میں آساتذہ اور سکولی عمارت کی کمی کا مسئلہ حل سامنے لایا جارہا ہے۔ لوکوں اور پنچایتی نمائندوں کی سخت تگ و دو کے باوجود ضلع رام بن کے گورنمنٹ ہائی سکول چاپناڑی ایجوکیشن زون بانہال میں نہ تدریسی عملے کی کمی کو لیکراب ت کسی قسم  کے قدم اٹھائے گئے ہیں اور ناہی سکول عمارت میں مزید کمروں کی تعمیر کی مانگ پوری ہو سکی ہے جس کی وجہ سے یہاں بھی زیر تعلیم بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں سٹاف کی کمی کی بھینٹ چڑھی ہوئی  ہیں۔ قصبہ بانہال سے قریب پانچ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہائی سکول چاپناڑی بانہال 220 طالب علم زیر تعلیم ہیں جن میں بچیوں کی تعداد 90 سے زیادہ ہے۔ ہائی سکول چاپناڑی میں اساتذہ کی تیرہ اسامیوں کے مقابلے میں صرف دو ماسٹر اور دو ٹیچر ہی تعینات ہیں جبکہ ہیڈ ماسڑ سمیت ماسٹروں کی چھ اور ٹیچروں کی تین اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ سکول میں تعیناٹ ہیڈ ماسٹر کو حال ہی میں پراموشن کے بعد زونل ایجوکیشن افسر بنایا گیا ہے اور اب ہیڈ ماسٹر سمیت تدریسی عملے کی دس اسامیاں خالی ہیں اور بچوں کیلئے تعلیم کا حصول دشوار ہوگیا ہے۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سکول عمارت کے نام پر بچوں اور ٹیچروں کیلئے پانچ ہی کمرے موجود ہیں اور یہاں نئی سکول عمارت کی تعمیر کا خواب ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکول کا کچن شیڈ ابھی تک تعمیر ہی نہیں کیا گیا ہے جبکہ واش روم کے نام پر دو میں سے ایک ہی بیت الخلاء قابل استعمال ہے اور سکول کو چار دیواری کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی سکول چاپناڑی کیلئے ICT یا انفارمیشن کمیونی کیشن اینڈ ٹیکنالوجی لیب کیلئے درجن کے قریب کمپوٹر محکمہ تعلیم کی طرف سے دیئے گئے ہیںاور اس لیب کیلئے ایک سکول کمرہ خصوصی طور مختص رکھا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے لاکھوں روپئے کی مالیت کے ان کمپوٹروں سے بچوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی اس روش اور عدم دلچسپی سے والدین پریشان ہیں اور کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں مفت وردی ، مفت کھانا اور دیگر سہولیات میسر رکھی گئی ہیں لیکن درس و تدریس کا عمل بْری طرح سے متاثر ہے اور اس کیلئے حکام کی طرف سے سنجیدگی کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا جارہا ہے۔