پلوامہ //گڈورہ پلوامہ میں ایک نوجوان کی پر اسرار طور پر گولیوں سے چھلنی لاش ملنے کے بعد لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔لوگوں نے اس ہلاکت میں فورسز کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف جم کے نعرے بازی کی۔ تاہم پولیس نے ان الزامات کو نکار تے ہوئے ہے کہ اس ہلاکت میں پولیس یا فورسز کا نہیں بلکہ ملی ٹینٹوں کا ہاتھ ہے۔جمعہ علی الصبح گڈورہ پلوامہ میں 45سالہ محمد یوسف لون کی گولیوںسے چھلنی لاش پائی گئی۔مقامی لوگوں نے علاقہ سے گذرنے والے نالہ رومشی میں لاش دیکھی اور پولیس کو مطلع کیا گیا جس کے بعد ایک پولیس پارٹی کی موجودگی میں لاش نالے سے باہر نکالی گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ محمد یوسف جمعرات کی صبح سے لاپتہ تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق مہلوک کے جسم میں دو گولیاں پیوست ہوئی تھیں۔ جب گڈورہ کے رہائشیوں کو محمد یوسف کی ہلاکت کی اطلاع ملی تو انہوں نے بھاری تعداد میں سڑکوں پر آکر احتجاج کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے محمد یوسف کے قاتلوں کا فوری پتہ لگانے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ شب فورسز نے محمد یوسف کو ہکڑی پورہ علاقے میں ہلاک کرکے اس کی لاش گڈورہ کے نزدیک نالے میں پھینک دی۔ قابل ذکر ہے کہ جمعرات دیر شام گئے فورسز نے ہکڑی پورہ کا محاصرہ کیا اور اسی دوران علاقے میں گولیاں چلنے کی آواز سنی گئیں تھیں۔پہلے یہ بتایا جارہا تھا کہ وہاں لشکر کمانڈر ابو دجانہ محاصرہ توڑ کر فرار ہوا۔ اس ضمن میں کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایس ایس پی پلوامہ چودھری محمد اسلم نے بتایا کہ اس ہلاکت میں پولیس کا ہاتھ ہے نہ فورسز کا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی لاش گڈورہ میں پائی گئی تھی جبکہ ہکڑہ پورہ میں محاصرہ گزشتہ شام ہواتھا اور وہ گائوں گذرورہ سے کئی کلو میٹر دور ہے۔ پولیس کی جانب سے ایک پریس بیان میں بتایا گیا کہ ـ گڈورہ میں ایک مقامی شخص محمد یوسف لون ولد سنا اللہ لون کی لاش پائی گئی۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس کو ملی ٹینٹوں نے درمیانی شب ہلاک کیا ۔ اس ضمن میں ایک کیس 174/2017 درج کیا گیا ہے۔ یہ جنوبی کشمیر میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران لاش کی برآمدگی کا دوسرا واقعہ ہے۔ 17 مئی کو پلوامہ اور شوپیان کو منقسم کرنے والی ایک ندی سے ایک سابق جنگجو کی لاش برآمد کی گئی تھی۔