فیاض بخاری
بارہمولہ //گوگلڈارہ ٹنگمرگ کے گلمرگ اورپہلگام کی طرح مقبول سیاحتی مقام کے طور اُبھرنے کے کافی امکانات ہیں لیکن بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے یہ جگہ سیاحتی مقام کے طور اُبھرنہیں پارہی ہے۔برف سے ڈھکے پہاڑ،دیودار کے بلندبالا درختوں میں واقع گوگلڈورہ ٹنگمرگ جس سے چل پوائنٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اپنی منفرد خوبصورتی کے ساتھ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ قصبہ ٹنگمرگ سے صرف 13 کلومیٹر کے فاصلے پر، یہ قدرتی’چِل پوائنٹ‘ نہ صرف سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے بلکہ سوشل میڈیا پر بھی دلچسپی پیدا کر رہا ہے۔ بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر یہاں کی دلکش تصاویراورویڈیوز شیئر کی ہیں۔ اس مقام پر آنے والے سیاحوں نے دلکش مناظر اور مقامی لوگوں کی گرم جوشی سے اپنی محبت کا اظہار کیا ہے۔ دہلی کی ایک سیاح انجلی ورما نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کچھ عرصہ پہلے تک اس جگہ کا پتا نہیں تھا۔ منفرد قدرتی تشکیل اور برف سے ڈھکے دیودار کے درخت ایسے ہیں جیسے کوئی خواب ہو۔ یہ پرامن اور شورشرابے کی زندگی سے وقفہ لینے کے خواہاں ہر شخص کے لیے بہترین ہے۔ سلیجنگ سواریوں اور مقامی کھانوں نے ان کے سفر کو ناقابل فراموش بنا دیا۔ دریں اثنا، مقامی باشندوں نے سیاحوں کی آمد کیلئے کھانا، واش رومز اور سواریوں کے لیے سلیجز فراہم کئے ہیں۔ تاہم، ان کا ماننا ہے کہ اس منزل میں بھرپور صلاحیتیں ہیں جوابھی استعمال نہیں ہوئی ہیں اور وہ انتظامیہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اسے بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیے اقدامات کریں۔ ایک مقامی تاجر مشتاق احمد نے کہایہ ایک علاقہ جنت کی طرح ہے جو زیادہ توجہ کا مستحق ہے ،گوگلڈورہ جیسے سیاحتی مقام پاس گلمرگ یا پہلگام کی طرح مقبول ہونے کے لیے سب کچھ ہے۔ اگر حکومت اس کے فروغ اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرے تو یہ زیادہ سیاحوں کو لا سکتی ہے اور مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر سکتی ہیں۔ ایک سلیج رائیڈ آپریٹر باسط احمد نے کہا کہ وہ سیاحوں کو خوش آمدید کہنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن مناسب انفراسٹرکچر اور سرکاری شناخت اس جگہ کو ایک بڑا پرکشش بنا سکتی ہے۔ یہ صرف سیاحت کے بارے میں نہیں ہے، یہ مقامی معیشت کو فروغ دینے کے بارے میں ہے۔ انہوں نے وزیر علیٰ عمر عبداللہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے کا دورہ کرکے اسے سیاحتی نقشے میں لائیں۔