اشتیاق ملک
ڈوڈہ //ڈوڈہ ضلع کے تعلیمی زون ٹھاٹھری میں واقع گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول ناندنہ میں ڈھائی سو بچوں کے لئے پرنسپل سمیت صرف 5 استاد موجود ہیں اور 4 کمرے دستیاب ہیں جبکہ تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی 30 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔تفصیلات کے مطابق 2017 میں ہائر سیکنڈری کا درجہ ملنے کے بعد سے لے کر اب تک متعلقہ حکام ادارہ ہٰذا میں بنیادی ڈھانچے و تدریسی عملہ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے جس کے نتیجے میں والدین و سیول سوسائٹی محکمہ و حکومت کی عدم توجہی پر سخت ناراض ہیں۔ علاقہ سے آئے ایک وفد زیر قیادت پرویز احمد کچلو ممبر پنچائت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول ناندنہ میں ڈھائی سو سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں لیکن ان کو پڑھانے کے لئے ایک پرنسپل، ایک ماسٹر گریڈ و 3 ٹیچر تعینات ہیں جس میں سے ایک ٹیچر دفتری کام کاج کرتا ہے۔انہوں نے کہا ادارہ ہذا میں تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی 30 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں جن میں 12 لیکچرار، 1 ماسٹر گریڈ، 3 ٹیچر ،ایک فیزیکل ٹیچر، لائبریرین ایک، اکاؤنٹ اسسٹنٹ ایک، جونیئر اسسٹنٹ ایک، لیبارٹری اسسٹنٹ 3و 4 درجہ چہارم کے ملازمین کی اسامیاں خالی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ہائر سیکنڈری میں بیت الخلا و پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے اور کھیل کود کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔وفد میں شامل لوگوں نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرکار جان بوجھ کر سرکاری اداروں کو کمزور کررہی ہے اور زیادہ تر توجہ نجی اداروں کی طرف دیا جاتا ہے لیکن غریب لوگوں کے بچے سرکاری اسکولوں میں ہی جاتے ہیں جہاں ان کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ میڈیکل و نان میڈیکل شعبہ بھی شروع نہیں کیا گیا ہے اور غریب گھرانوں کے بچوں کو اس کے لئے شہروں ک رخ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول ناندنہ میں تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی خالی پڑی اسامیوں کو پر کرنے و بنیادی ڈھانچے کی کمی کو دور کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔لوگوں نے ان کے مطالبات پورا نہ کرنے پر اپنے بچوں کے ہمراہ قومی شاہراہ پر دھرنا دینے کی دھمکی دی ہے۔