کپوارہ//سرحدی ضلع کپوارہ کے گلگام علاقہ میں کمسن عمر فاروق کے لرزہ خیز قتل کی تحقیقات کا ذمہ کرائم برانچ کے سپرد کیا گیا جس نے با ضابطہ طور تحقیقات شروع کی ۔واضح رہے 40روز قبل کپوارہ قصبہ سے 4کلو میٹر دور گلگام علاقہ میں ایک کمسن طالب علم عمر فاروق ملک کو اغوا کر نے کے بعد پازی پورہ اور گوشی کے درمیان بے دردی سے قتل کیا گیا جس کے بعد علاقہ میں کئی روز تک لوگو ں نے احتجاجی مظاہر ے کئے جبکہ کپوارہ پولیس نے واقعہ کی نسبت قتل کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی اور 40روز تک مسلسل پوچھ تاچھ کی تاہم پولیس تحقیقات سے لواحقین مطمئن نہیں تھے اور اس قتل کے حوالہ سے سخت متفکر ہیں ۔لواحقین کا کہنا ہے کہ کٹھوعہ میں آصفہ کے قاتلو ں کو کئی روز کے بعد ہی قانون کے شکنجے میں لایا گیا لیکن ہمارے لخت جگر عمر فاروق کے لرزہ خیز قتل کو اب 40سے زائد عرصہ ہوا لیکن ابھی تک پولیس قتل کے تہہ تک جانے میں کا میاب نہیں ہوئی ۔گلگام کے لوگو ں نے 4روز قبل اس واقعہ کی نسبت تحقیقات میں سرعت لانے کے لئے احتجاج کیا جسمیں عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے بھی شرکت کی اور مطالبہ کیا تھا کہ پولیس تحقیقاتی عمل میں سرعت لائیں تاہم ریاست کی گور نر انتظامیہ نے نوٹس لیتے ہوئے عمر فاروق کے لرزہ خیز قتل کیس کو کرائم برانچ کے سپرد کیا تاکہ تحقیقاتی عمل میں سرعت لائی جائے ۔اس حوالہ سے کرائم برانچ اور تحقیقاتی آفیسرڈی ایس پی محمد افضل نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ انہو ں نے کیس سے متعلق فائل حاصل کی اور با ضابطہ طور تحقیقات شروع کر دی ۔انہو ں نے بتایا کہ ایک دو روز میں علاقہ میں جاکر بیا نات قلمبند کریں گے تاکہ تحقیقاتی عمل میں سرعت لائی جاسکے ۔انہو ں نے بتا یا کہ جو بھی اس قتل میں ملو ث ہوگا اس کو قانون کے شکنجے میں لاکر سزا دی جائے گی ۔لواحقین نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ عمر فاروق کا قتل کیس کرائم برانچ کو سپرد کرنے سے انہیں انصاف کی امید نظر آرہی ہے ۔