سرینگر//جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ترال کے مختلف علاقوں میں فورسز نے دوران شب چھاپوں کے دوران کئی بے گناہ افراد کو بلاوجہ گرفتار کرکے مختلف پولیس تھانوں میں نظر بند کیا ہے جن میں کئی عسکریت پسندوں کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ان دیہات میں گلشن پورہ، مونگہ ہامہ، امیر آباد اور لام بھی شامل ہیں۔بیان کے مطابق گرفتار شدگان میں گیارہویں جماعت کا ایک معصوم طالب علم فیاض احمد ساکن گلشن پورہ بھی شامل ہے جس کے امتحانات چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی بلاوجہ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے عوام الناس میں خوف و ہراس کا ماحول قائم ہوا ہے اور ایک غیر یقینی صورتحال پید اہوگئی ہے۔جماعت اسلامی نے ‘ ان گرفتاریوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی نظر بندوں کی غیر مشروط رہائی پر زور دیا ہے۔ نیز جن نظر بندوں اور محروسین کو بیرون ریاست کی جیلوں میں بند رکھا گیا ہے اْن کی وادی کے جیلوں میں منتقلی پر بھی زور دیا ہے۔ جماعت اسلامی نے این آئی اے کی وساطت سے تہار اور دیگر جیلوں میں نظر بند بشمول دختران ملت سربراہ آسیہ اندرابی اور ان کی دیگر دو ساتھیوں ناہیدہ نصرین اور فہمیدہ صوفی کی وادی کے کسی جیل میں منتقلی کا زور دار مطالبہ دہرایا ہے۔ادھرمسلم لیگ نے تہاڑ سے لے کر بارہمولہ تک جیلوں میں بند قیدیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوکہا کہ ہر گذرتے دن کے ساتھ ان قیدیوں کے مصائب اور مشکلات میں اضافہ کیا جارہا ہے اور انھیں ذہنی پریشانی میں مبتلا کئے جانے اور صبرو سکون چھیننے کے نت نئے سامان کئے جارہے ہیں کیونکہ انتظامیہ ان قیدیوں کے شب وروز کی ضروریات سے تغافل برتنے کے علاوہ جسمانی عارضوں میں مبتلا اسیروں کے صحیح علاج ومعالجہ کی طرف دھیان نہ دے کر ان کی زندگیوں سے کھلواڑ کر رہی ہے۔ اس دوران تحریک حریت نے شوکت احمد گنائی اور مشتاق احمد گنائی ساکنان واتھورہ، بلال احمد گنائی یاری کلدن چاڈورہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوت بھلوال جیل منتقل کرنے جبکہ ریاض احمد ڈار، بشارت احمد میر، منظور احمد نجار، عاشق حسین بٹ، لطیف احمد راتھر ساکنان بڈگام اور سجاد احمد بٹ ناگام چاڈورہ کو مسلسل نظربند رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ جوانوں کے مستقبل کو تباہ کرنے اور تاریک بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جوانوں اور طلباء کو جیلوں میں سڑایا جارہا ہے۔ ادھر متحدہ جہاد کونسل کے ترجمان سید صداقت حسین نے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ ترال میں فورسز اور ٹاسک فورس کیجنگجوئوںکے گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں اس بات کی بین ثبوت ہیں کہ ہمارے حوصلوں کے سامنے یہ قوتیں بے بس ہوچکی ہیں اور اب یہ ایسے حربے اختیار کرکے اپنی خفت مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہجنگجوئوں کے نہتے بھائیوں اور والدین کو گرفتار کرکے وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہو رہیہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ ترجمان نے گیارہویں جماعت کے طالبعلم طالب فیاض پرے کی گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ جان بوجھ کر اْس کے تعلیمی سفر کو روکنے کی کوشش ہو رہی ہے
گرفتاریوں اور قیدو بند کا سلسلہ دراز
