راجا ارشاد احمد
گاندربل //گاندربل میڈیکل بلاک میں ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ سمیت 50 سے زیادہ اہم اسامیاں خالی ہیں،جس کی وجہ سے ضلع ہسپتال گاندربل میں روزانہ آنے والے سینکڑوں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایک آر ٹی آئی کے جواب میں فراہم اعدادوشمار کے مطابق 50 سے زائد اسامیاںخالی ہیں جن میں کنسلٹنٹ سرجن، کنسلٹنٹ پیڈیاٹریشن، میڈیکل افسران، اینستھیزیا اسسٹنٹ، ایکسرے ٹیکنیشن، فارماسسٹ، بلڈ بینک ٹیکنیشن اور لیبارٹری ٹیکنشن سمیت معاون عملہ جیسے کلینراور ڈرائیور شامل ہیں۔ سال 2019 سے لیکر اب تک خالی پڑی اسامیوں کو پُرکرنے کی کوششوں کے باوجود بلاک گاندربل میں اب تک صرف 8 ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ کے 3 ملازمین کی تقرری ہوئی ہے جبکہ پچھلے پانچ برسوں میں 9 ڈاکٹروں سمیت نیم طبی عملہ کئی ملازمین سبکدوش ہوچکے ہیں۔ گاندربل میڈیکل بلاک میں جہاں ایک طرف درجنوں اسامیاں خالی پڑی ہیں وہیں دوسری جانب فارماسسٹ اور دیگر تیکنیکی عملہ کے کئی ارکان کو میڈیکل بلاک کے باہر دیگر ہسپتالوں سے منسلک کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے مسائل میں مزید اضافہ ہوچکا ہے۔ گاندربل ہسپتال میں ڈاکٹروں اور دیگر عملہ کی کمی پر مقامی لوگوں اورسماجی کارکنوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میںگیارہ میڈیکل افسروں کا مبینہ طور پرتین سال سے زائد عرصہ سے تبادلہ نہیں کیا گیا جبکہ کئی ڈاکٹروں نے تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ ہسپتال گاندربل پر اپنا راج قائم کیا ہے۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق میڈیکل بلاک گاندربل کے اندر ماہر امراض خواتین کی کوئی منظور شدہ اسامی موجود نہیں ہے ۔دریں اثناء لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایک نئے ہیلتھ سینٹر کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے لیکن عوام کے نام وقف نہ کرنے سے ان علاقوں میں موجودہ مریضوں کو علاج معالجے کے لئے دور دور ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ادھرپرائمری ہیلتھ سنٹر شہامہ،ژھندنہ اور پرائمری ہیلتھ سینٹر تولہ مولہ میں موجود ایمبولنسیںناکارہ ہوچکی ہیں۔ عوام نے حکومت سے اس سلسلے میں مداخلت کی اپیل کی۔