سرینگر //کیرن میں سڑک کی ناگفتہ بہہ حالت دور دراز اور پسماندہ علاقوں کو بہتر سڑک رابطے فراہم کرنے کے دعوئوں کی پول کھول رہی ہے۔ سڑک کی خستہ حالی سے نہ صرف عوام کو گوناں گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے بلکہ ٹرانسپورٹروں کو بھی نفع کے بجائے نقصان ثابت ہورہا ہے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ سڑک پر کئی برسوں سے مرمت اور میگڈم نہیں بچھایاگیا اور سڑک آبادی کیلئے اجیرن بن چکی ہے ۔مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ سڑک کرالپورہ سے فرکیاں ٹاپ تک محکمہ بیکن کے تحت آتی ہے اور فرکیاں سے کیرن تک یہ سڑک محکمہ آر اینڈ بی کو دی گئی ہے لیکن دونوں محکمے عرصہ دراز سے سڑک کی مرمت کرنے میں ناکام ہیں ۔ لوگوں کاکہنا ڈٹہ برج سے آگے سڑک ایسی ہے کہ اُس پر ٹرانسپوٹروں نے بھی گاڑیاں چلانا چھوڑ دیا ہے ۔ علاقے کی حالت ایسی ہے کہ سڑک کی خستہ حالی کے سبب پانتروں ، کنڈیاں ، منڈیاں ،کیرن کے لوگ خاص کر طلاب کئی کلو میٹر کی مسافت دشوار گزار راستوں سے گزر کر طے کرکے سکولوں تک پہنچتے ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بیکن کو سڑک کی مرمت کرنے میں ناکام تو ہے ہی وہی محکمہ آر اینڈ بی نے بھی ڈٹہ برج سے کیرن تک سڑک کی مرمت کرنے میں ہاتھ کھینچ لئے ہیں۔ سڑک کے بیچوں بیچ گہرے کھڈ بن گئے ہیں ۔ ایک بار کیرن کا سفر کرنے والے ٹرانسپوٹرپھر دوبارہ گاڑیوں کو وہاں لے جانے سے گریز کرتے ہیں ۔فیاض احمد نامی ایک ٹرانسپوٹر نے کہاکہ وہ کیرن جانا پسند نہیں کرتا کیونکہ کیرن جا کر واپسی پر گاڑی کی مرمت پر ہزاروں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں ۔کیرن منڈیاں کے نائب سرپنچ راجہ تسلیم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے متعدد بار اس حوالے سے بیکن اور آر اینڈ بی سے مطالبہ کیا کہ سڑک کی مرمت کی جائے لیکن دونوں محکمے کیرن کے تئیں غیر سنجیدہ ہیں ۔راجہ تسلیم کاکہنا ہے کہ کیرن کی حالت ایسی ہی ہے جیسی 1947کی تقسیم سے قبل تھی ۔ کیرن کے ایک شہری محمد یوسف نے کہا کہ یہاں جو بھی گاڑی سڑک پر چلتی ہے اُس کے پرزے ڈھیلے ہو جاتے ہیں اور ایک بار کیرن آنے والی گاڑی دوسری بار یہاں کا سفر نہیں کرتی اور اس کا خمیازہ عوام کو بھگتناپڑتاہے ۔کیرن میں جہاں یہ رابطہ سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے وہیں 10دیہات میں سڑک کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے ۔مقامی لوگوں نے گورنر ستیہ پال ملک سے اپیل کی ہے کہ سڑک کی مرمت کی جانب دھیان دے کر لوگوں کی مشکلات کا ازلہ کیا جائے تاکہ یہاں کے لوگ آج کے اس جدید دور میں بھی بہتر سڑک رابطوں سے مستفید ہو سکیں ۔