سہیل بشیر کار، بارہمولہ
گزشتہ کچھ عرصہ سے راقم کو مسلسل فون کال پر بتایا جا رہا ہے کہ ہمارے ہاں کھیرے اور کدو میں پھول تو خوب آجاتے ہیں لیکن پھل یا تو بنتا ہی نہیں یا تھوڑا جو بن جاتا ہے،وہ کچھ ہی دنوں بعد خراب ہو جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ کھیرے اور لوکی میں pollination نہیں ہوتی لہٰذا ہمیں pollination hand کرنی چاہئے۔کھیرے اور لوکی میں جو پھول آجاتے ہیںوہ دو قسم کے ہوتے ہیں۔ایک male دوسرا female ۔اس کی پہچان یہ ہے کہ جس پھول کے نیچے چھوٹا سا پھل ہو ،وہ female ہے اور جس پھول کے نیچے پھل نہ ہو وہ male ہے۔ ہمیں میل پودے کو کاٹنا ہے پھول کی پتی کو ہٹانا ہے اور اس کے بعد اس کو flower female کے اوپر تین سیکنڈ کیلئے رکھنا ہے۔ ایک مذکر پھول سے تین مؤنث پھول کوpollination hand کی جاسکتی ہے۔مذکر پھول کا کام صرف اور صرف pollination کرنا ہے پھل صرف فیمیل فلور ہی دیتا ہے۔
میں نے دیکھا کہ gourd bottle اورcucumber کے پودے تو بڑے ہو جاتے ہیں لیکن پھل کم دیتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم سائنسی طریقہ پر کراپ نہیں لگاتے۔ یہاں کدو اور کھیرا اگانے کا عملی طریقہ بتایا جا رہا ہے۔ کھیرے اور کدو کے بیج کو ہم 15 مارچ سے 15 مئی تک بُوسکتے ہیں۔ اگرچہ ہم بیج کو زمین میں بھی اگا سکتے ہیں لیکن بہتر ہے کہ پلاسٹک کے بنے ہوئے لفافوں یاtry seed میں ہم بیج کو ڈالیں۔لفافوں یاtry seed میں ہم mixture soilبنائیں ،60 فیصد گاڈرن سوئل 20 فیصد ورمی کمپوسٹ اور 10 فیصد cocopeat ملائیں۔ تینوں کو خوب ملانے کے بعد try seed یا پلاسٹک بیگ میں ڈالیں، بیج ڈالنے سے پہلے 12 گھنٹے تک بیج کو پانی میں بھگو کر رکھیں۔دوسرے دن بیج ڈالیں۔ بیج کو آدھا انچ گہرا ڈالیں۔ بیچ بیچ میں پانی کا سپرے کرتے رہیں۔ دس سے پندرہ روز میں جرمنشین شروع ہو جائے گی۔ 21 دن بعد ہم پودوں کو زمین میں transplant یا لگا سکتے ہیں۔ ٹرانسپلانٹ کرنے سے پہلے زمین کو اچھے طریقے سے تیار کیجئے۔ تیار کرتے وقت گوبر، کھاد اور ورمی کمپوسٹ مٹی کے ساتھ ملائیں ۔اگر ہم کیمیائی کھاد کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ایک کنال میں 6 کلو یوریا، ڈھائی کلو ڈی اے پی اور ڈھائی کلو ایم او پی کھاد پودے لگانے سے پہلے ڈالیں۔ ٹرانسپلانٹ کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ پودوں کے جڑ نہ ہل پائیں۔ پلاسٹک پنیوں یا سیڈ ٹرائے میں جھڑ نہیں ہلتے۔ اس کے بعد ایک گھڑا کھودیں اور اس میں مٹی سمیت پودے ڈالیں۔پھر اچھے سے مٹی کو دبائیں۔ اس کے بعد چند روز تک روانہ ہلکا ہلکا پانی دیجئے۔ عام طور پر کسان بھائی یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ پودے کو ساتھ ساتھ لگاتے ہیں۔ کدو میں قطار سے قطار 200 سے 250 سینٹی میٹر کا فاصلہ رکھیں اور پودے سے پودے کے درمیان 60 سینٹی میٹر کا فاصلہ رکھیں جبکہ کھیرے میں قطار سے قطار 150 سینٹی میٹر کا فاصلہ رکھیں اور پودے سے پودے کے درمیان 50 سینٹی میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ بہتر پیداوار کے لئےcutting 3g کریں۔جب پودا 5 فٹ کا ہو جائے تو پودے کی tip کاٹیں۔ چند روز بعد branches sideنکلناشروع ہو جائیں گے۔ جب ان میں 5 پتے ہو جائیں گے تو اسBranch side کے tip کو بھی کاٹیں۔وہاں سے تیسری شاخ نکلنی شروع ہو جائے گی۔ اس کوcutting 3g کہتے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ پہلی شاخ میں زیادہ تر صرف مذکر پھول ہوتے ہیں جبکہ دوسری اور تیسری شاخ میں فیمیل فلور زیادہ ہو جاتے ہیں۔کدو اور کھیرے کو بانس یا لکڑی سے چھپرا بنائیں ، ساتھ ہی آپ نیٹ بھی بناسکتے ہیں۔آجکل مارکیٹ میں نیٹ بھی ملتے ہیں۔ ان پر بہتر پیداوار ہوگی۔ جب پودے کو 70 دن ہو جائیں تو وہ پھل دینا شروع کرتے ہیں۔البتہ دوگنی پیداوار اور ترگنی پیداوار کیلئے pollinate hand اور cut 3g دیجئے۔pollinate hand یا cut 3gکو youtube پر ڈال کر عملی رہنمائی بھی مل سکتی ہے۔
کدو اور لوکی میں عام طور پر spot leaf angle یا mildew powdery یا spot leaf alternaria بیماریاں لگ سکتی ہیں۔ ان بیماریوں کی روک تھام کے لئے کھیتوں میں صفائی کو یقینی بنائیں۔ ساتھ ہی 3 steptocyline گرام دس لیٹر پانی میں ملا کر چھڑکاؤ کریں۔ سات سے دس دن بعد دوبارہ چھڑکاؤ کریں۔ آپ منکوزب 75 ڈبلیو پی 3 گرام ایک لیٹر پانی میں ملا کر فصل کی چھڑکائو کرسکتے ہیں۔
کدو اور لوکی کے بہت سارے طبی فائدے ہیں۔ غذائی ماہرین کے مطابق اس پھل میں کیلوریز اور کولیسٹرول نہیں پائے جاتے ، جب کہ فیٹ بہت ہی کم مقدار میں پایا جاتا ہے۔ کھیرے میں بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو اس کی افادیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس میں پائے جانے والے غذائی اجزاء میں سوڈیم، پوٹاشیم، کاربوہائڈریٹس، پروٹین، فائبر، وٹامن اے، سی، کیلشیم، اور آئرن شامل ہیں۔کھیرے بالوں کی نشوونما کے لیے مفید ہیں۔ کھیرا کھانے سے دماغی امراض سے تحفظ ملتا ہے اور جسمانی وزن میں تیزی سے کمی ہو جاتی ہے اور ڈی ہائیڈریشن سے تحفظ ملتا ہے۔ ساتھ ہی بلڈ شوگر لیول کنٹرول کرتا ہے۔ زہریلے مواد کا اخراج کھیرا کھانے سے ہوجاتا ہے۔ کھیروں میں مولیبڈینیم اور فلورائیڈ موجود ہوتے ہیں اور ان دونوں کا امتزاج دانتوں کی فرسودگی کی مرمت کرتا ہے۔اس کے علاوہ کیلشیئم کی موجودگی بھی دانتوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ لوکی وٹامنز اور منرلز کا مجموعہ ہے۔ ماہرین ِ غذائیت لوکی کو صحت بخش سبزی قرار دیتے ہیں۔ اسی لیے کولیسٹرول لیول، شوگر لیول اور بلڈ پریشر متوازن رکھنے کے لیے لوکی تجویز کی جاتی ہے۔ لوکی وٹامن سی، کے، اے، ای، آئرن فولک ایسڈ، پوٹاشیم اور میگنیشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جبکہ اس میں 92 فیصد پانی اور صفر کیلوریز پائی جاتی ہیں۔
وٹامن سی سے بھر پور کدو کی سبزی کو لوکی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سبزی لمبی اور گول شکل میں بھی پائی جاتی ہے۔ کدو کے استعمال سے گرمی کی شدت سمیت کئی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے جبکہ فرحت بخش ہری سبزی لوکی کے مختلف طریقوں سے استعمال کرنے سے بے شمار طبی فوائد بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
لوکی وٹامنز اور منرلز کا مجموعہ ہے۔ ماہرین غذائیت لوکی کو صحت بخش سبزی قرار دیتے ہیں ،اسی لیے کولیسٹرول لیول، شوگر لیول اور بلڈ پریشر متوازن رکھنے کے لیے لوکی تجویز کی جاتی ہے۔لوکی وٹامن سی، کے، اے، ای، آئرن فولک ایسڈ، پوٹاشیم اور میگنیشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جبکہ اس میں 92 فیصد پانی اور صفر کیلوریز پائی جاتی ہیں۔
لوکی ٹھنڈی تاثیر رکھنے والی سبزی ہے۔ خصوصاً گرمیوں میں اس کے استعمال سے ڈی ہائیڈریش کی شکایت دور ہوتی ہے۔ معدے کو ٹھنڈارکھتی ہے۔ جگر کی صحت کے لیے نہایت مفید ثابت ہے۔گرمیوں میں نکسیر پھوٹنے، گرمی دانوں، ایکنی اور السر سے بچائو کے لیے لوکی کا جوس نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔لوکی یعنی کے کدو کے استعمال سے صحت پر مثبت اثرات مندرجہ ذیل ہیں۔
وزن کم کرنے کے لیے لوکی کا استعمال بہترین نتائج دیتا ہے۔ یہ وہ واحد سبزی ہے جس کے استعمال سے چہرے پر ڈائیٹنگ کے اثرات نہیں آتے بلکہ معدے کی صحت بہتر ہونے کے سبب چہرہ مزید کھِل اٹھتا ہے۔اس کے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے اس کی سبزی بناکر ، جوس یا سلاد کی صورت میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لوکی میں صفر کیلوری اور بے شمار وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں۔ اس کے استعمال کے نتیجے میں دنوں میں وزن میں کمی آتی ہے۔یورینری ٹریک انفیکشن (یو ٹی آئی) کی شکایت کی صورت میں کوئی بھی میڈیسن لینے سے پہلے لوکی کے جوس میں لیموں کا رس شامل کرکے یہ جوس ضرور آزمائیں۔ لوکی کا استعمال یو ٹی آئی میں بہترین علاج ثابت ہوتا ہے۔لوکی کا استعمال قبض اور ڈائریا سے نجات دلاتا ہے۔گرمیوں کے موسم میں اکثر کھانے کے بعد سینہ جلنے لگتا ہے۔ہر کھانے کے ساتھ اگر لوکی بطور جوس، سلاد یا اس کا رائتہ بنا کر استعمال کر لیا جائے تو سینے کی جلن، تیزابیت کی شکایت دور ہوتی ہے۔نظام ہاضمہ کی کاکردگی درست ہوتی ہے۔نہار منہ لوکی کے جوس کے استعمال سے کولیسٹرول کی سطح متوازن رہتی ہے جبکہ دل اور شریانوں کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے، خون میں موجود اضافی چربی کا صفایا ہوتا ہے۔لوکی میں ’چولین‘ نامی جز پایا جاتا ہے جس سے دماغی صحت اور یاداشت تیز ہوتی ہے۔چولین مجموعی صحت کے لیے بنیادی جز ہے، انسانی جسم میں چولین کی موجودگی ذہنی دبائو سمیت دماغ سے جڑی دوسری بیماریوں میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ ذہنی دبائو کے خاتمے کے لیے لوکی کی کھیر یا رائتہ بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
لہٰذا کوشش کریںکہ پودوں کو گھروں میں اگائیں۔ اگر آپ کے پاس زمین نہیں ہے تو آپ بڑے growbags میں بھی ان کو اگا سکتے ہیں۔
رابطہ۔ 9906653927
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔