بانہال// سب ڈویژن بانہال میں تحصیل کھڑی کے کئی نالوں پر عبور و مرور کیلئے پْل نہ ہونے کی وجہ سے آدھ درجن سے زائد دیہات میں آباد لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تحصیل ہیڈکوارٹر پر واقع ہائر سکینڈری سکول کھڑی کے نزدیک کھڑی۔ مہو منگت ندی پر پل نہ ہونے کی وجہ سے کھڑی کے کھوڑا ، لب لْٹھہ اپر ، لبلٹھہ لور ، دھنگام اور گلسیردیہات کے پانچ ہزار سے زائد آبادی والے علاقے کے لوگوں کو جان ہتھیلی پر رکھ کر از خود تعمیر کئے گئے عارضی پل سے ہوکر آنا جانا پڑتا ہے۔ کھڑی کے مقامی رضاکار اور سرپنچ محمد رفیق نائیک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پچھلے کئی روز سے گرمی کی وجہ سے پہاڑوں پر تیزی سے برف پگھل رہی ہے اور پانی کے تیز بہاؤ میں سکول جانے والے بچوں ، مریضوں اور دیگر کام سے تحصیل ہیڈکوارٹر کھڑی کا رخ کرنے والوں کو پل نہ ہونے سے شدید مشکلات اور خطروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا روزانہ سکول آنے جانے والے بچوں کے ساتھ ساتھ رسل و رسائل کیلئے اس پل سے آنے والے عام لوگوں کیلئے یہاں خطرہ لگ رہتا ہے اور دوسرے پل سے کھڑی پہنچنے کیلئے لوگوں کو کئی کلومیٹر دور جانا پڑتاہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ انتظامیہ کے افسروں کی نوٹس میں کئی بار لایا لیکن کوئی کاروائی نہیں کی جاسکی ۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ رام بن اور سب ڈویژن انتظامیہ بانہال سے مہو نالہ پر کھڑی کے رامپورہ ، کھوڑا کے مقام پر فوری طور پر ایک پل کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مقامی لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ واضح رہے کہ کھڑی۔ مہو نالہ پر کئی مقامات پر عارضی پلوں اور دریاکے بیچ سے گذرنے کی کوشش کے دوران پچھلی ڈیڑھ دہائی میں کئی افراد لقمہ اجل بنے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے اور ان واقعات کے بعد مقامی لوگوں کے مطالبات پر سیاستدانوں اور سرکاری محکمے کئی پل بنائے ہیں تاہم مہومنگت۔ کھڑی نالہ پر مہو ، آڑ مرگ ، ہاڑی باوا سے ناچلانہ تک مزید کئی نئے پلوں کو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔