پرویز احمد
سرینگر // جموں و کشمیر میں ہر سال جسمانی حرارت کم ہونے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ Hypothermia کے شکار ہوتے ہیں۔ہائپوتھرمیا اس وقت ہوتا ہے جب جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک کم ہوجاتا ہے، عام طور پر ٹھنڈے درجہ حرارت میں طویل عرصے تک رہنے یا ٹھنڈے پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ۔ موسم سرما کے دوران جسمانی درجہ حرارت 98.6فرہینٹ (37ڈگری سیل سیز سے کم ہوکر 82فرہیٹ یعنی 27.7ڈگری) تک کم ہونے سے ا موات ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ وادی میں ہر سال درجنوں افراد جن میں ترکھان، مزدور، ڈرائیور اور حاملہ خاتون کی ایک بڑی تعداد Hypothermiaکے شکار ہوجاتے ہیں۔ موسم سرما میں جسمانی درجہ حرارت کی کمی سے حرکت قلت بند ہونے، سٹروک، اعصابی نظام میںکمزوری جیسی بیماریوں سے متاثر ہونا لازمی ہے۔ شدید سردی میں انسانی جسم کا درجہ حرارت 37ڈگری سے 35ڈگری تک آنے کے ساتھ ہی بیماریوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے کیونکہ جسم کی 90فیصد گرمی جلد کے رابطے میں آنے کے ساتھ ہی ختم ہوجاتی ہے اور ایسی صورتحال میں جسم کا درجہ حرارت برقرار رکھنا لازمی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق جسم کا درجہ حرارت 37.6ڈگری سے 35ڈگری تک آنے کی چند علامتیں ہیں جن میں کپکپاہٹ، سانس کا کم ہوجانا،تھکاوٹ ، سرد جلد، توانائی کا کم ہونا اور دیگر شامل ہیں۔ 95سے 90ڈگری کا درجہ حرارت ہائیپو تھرمیا(Hypothermia) کے پہلے زمرے میں آتا ہے اور اس کی علامتوں میں کپکپاہٹ، دانتوں کا کڑ کڑانا، یاداشت کا کم ہونا، تھکاوٹ، اور دل کی دھڑکن تیز ہونا ہے۔ درجہ حرارت میں مزید کمی یعنی 90سے 82ڈگری کی گرمی کو دوسرے زمرے میں رکھا گیا ہے اور اس کی علامتوں میں سانس کا رکنا، حرکت قلب کمزور ہونا، بولنے میں رکاوٹ، سیدھا سوچنے میں پریشانی، لغزش، جلد کا سرخ ہونا، مانس پیشیوں کا سخت ہونا اور افشار خون کا کم ہونا شامل ہیں۔ تیسرے اور سب سے خطرناک اور جانلیوہ ہائیپو تھرمیا تب ہوتا ہے جب جسم کا درجہ حرارت 27.7ڈگری یعنی 82فرہینٹ سے کم ہوجاتا ہے اور یہ افشان خون میں کمی، اعصابی نظام میں کمزوری، پھیپھڑوں میں پانی جمع ہونا، خود چلنے سے قاصر، پیشاب کا کم آنا ، دل کی حرکت کا کم ہونا اور کومہ میں چلے جانے کا سبب بن جاتا ہے۔جنرل میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر مبشر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ موسم سرما اسلئے جانلیوہ ثابت ہوجاتا ہے کیونکہ سرد ہوا کے ساتھ رابطے میں آنے کے ساتھ ہی درجہ حرارت تیزی سے گرنے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کو عام لفظوں میں Exposure کہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ درجہ حرارت گرنے کو ہی ہائیپو تھرمیا کہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ تر ان لوگوں کو متاثر کرتا ہے جو کافی دیر تک بغیر جسم کو گرم کئے سردی میں رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے زیادہ ترترکھان، مزدور ، مستری اور ڈرائیور متاثر ہوتے ہیں جبکہ نوزائیدہ بچوں اور حاملہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں پیدا ہونے والے بچوں میں 32سے 85فیصد درجہ حرارت کی کمی کے شکار ہوتے ہیں۔