سرینگر// تحریک حریت چیرمین محمد اشرف صحرائی نے کورٹ بھلوال جیل میں کشمیری قیدیوں کو مارپیٹ کرنے اور مدثر امین ڈار بادام باغ سوپور کو شدید جسمانی ٹارچر کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوٹ بھلوال جیل میں نظربندوں کے ساتھ تذلیل آمیز سلوک روا رکھنے کو جیل انتظامیہ کی آمرانہ اور منتقیمانہ سوچ ہے۔ جیل انتظامیہ نے تلاشی کی آڑ میں قیدیوں کو غیر انسانی اور غیر اخلاقی رویوں کا نشانہ بنانا اور جیل انتظامیہ نے جیل مینول اور انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھ کر قیدیوں کے کپڑے بھی چھین لیے اور ان کے سیلوں سے قرآن پاک اور دیگر کُتب بھی چھین لی گئیں حتیٰ کہ اب ان قیدیوں کو نماز پڑھنے سے بھی روکا جاتا ہے۔ بیان کے مطابق مدثر امین ڈار بادام باغ سوپور کو مقامی فورسز نے گھر سے گرفتار کرکے دو دن تک شدید جسمانی ٹارچر کیا۔ مدثر امین ڈار کی نانی وفات پاگئی تھی اور رسم چہارم کی تقریب کے دوران ہی اُن کے گھر پر چھاپہ ڈال کر گرفتار کیا گیا اور دو دن کے جسمانی ٹارچر کے بعد جب مدثر امین نیم مردہ لاش بن گیا تو لواحقین کو کہا گیا کہ اب اس کو علاج ومعالجہ کے لیے گھر لے جاؤ۔ صحرائی نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، ICRC، ایشیا واچ، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس سے اپیل کی کہ جیلوں اور جیلوں سے باہر کشمیریوں پر ہورہے مظالم کا نوٹس لیں۔ صحرائی نے ریاض احمد ڈار پانزن پر ساتویں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کٹھوعہ جیل منتقل کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ ریاض احمد ڈار گزشتہ 7برسوں سے بند ہیں اور گزشتہ 7برسوں سے ان پر لگائے گئے پبلک سیفٹی ایکٹ اگرچہ عدالتوں نے کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کے احکامات صادر کئے، مگر اس کے باوجود اُن کو رہا نہ کرنا افسوسناک ہے۔
کوٹ بلوال جیل میں قیدیوں کی مارپیٹ
