سرینگر// جنوبی ضلع کولگام میں27اکتوبر کو شیراز احمد بٹ کے پراسرار طورلاپتہ ہونے کے ڈیڑھ ماہ بعد ہوئی ہلاکت سے متعلق پولیس نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ شیراز کو جنگجوئوں نے اغوا کر کے ہلاک کیا۔ جنوبی کشمیر کے کولگام سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان شیراز احمد بٹ کو نامعلوم افراد نے اس وقت 27اکتوبر2018 کواغوا کیا گیا تھا،جب وہ والدہ نسبتی اور ہمشیرہ نسبتی کو کہیں پہنچارہا تھا،تاہم44دنوں کے بعد شیراز احمد کی نعش 11دسمبر 2018کوکولگام کے آوہٹو گائوں میں ایک میوہ باغ میں پائی گئی۔ پولیس نے اس دوران بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں شیراز احمد کی گمشدگی اور ہلاکت سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیراز کو جنگجوئوں نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں گولیاں ماری،جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوا۔ پولیس رپورٹ میں مزید اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ جیش محمد کے عساکر نے کچھ بالائے زمین کارکنوں کی مدد سے شیراز کو اغوا کیا،جبکہ’’اس کے جسم پر تشدد کے نشان جہاں نمایاں تھے وہی گولیوں کے زخم بھی تھے۔‘‘پولیس کی یہ رپورٹ بشری حقوق پاسداری انجمن انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے کمیشن کی طرف سے ایک عرضی زیر نمبر SHRC/399/klgm/2018 محرر19نومبر2018 کے ردعمل میں سامنے آئی،جس میں مذکورہ نوجوان کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ عرضی کی شنوائی کے دوران انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے ایس ایس پی کولگام اور متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنر کے نام نوٹسیں جاری کرتے ہوئے انہیں شیراز احمد بٹ ولد غلام محمد بٹ کی مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔