سرینگر //16جنوری کو پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں شروع کی گئی کورونا مخالف ٹیکہ کاری کو لیکر ہیلتھ ورکر شش و پنج میں ہیں اور بیشتر اسپتالوں میں ہیلتھ ورکر خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کے 4000 ملازمین میں سے پیر کو صرف 8نے کورونا مخالف ٹیکہ لگوائے۔سکمز صورہ میں کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے تعینات نوڈل آفیسر ڈاکٹر غلام حسن ایتو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ پیر کو صرف 8ہیلتھ ورکروں نے ویکسین لگائے اور اس طرح ویکسین لگانے والے ملازمین کی تعداد 52ہوگئی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید ملازمین رضامندی کا اظہار کریں گے‘‘۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ سکمز ڈاکٹر فاروق احمد جان نے بتایا ’’ دن 4بجے تک صرف 8افراد نے ویکسین لگوائے تھے ‘‘ ۔ڈاکٹر جان نے کہا کہ ویکسینیشن کیلئے ملازمین کو خود آگے آنا ہوگا کیونکہ ویکسین لینے کیلئے ہم ان پر دبائو نہیں ڈال سکتے‘‘۔جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری میں بھی سنیچر کو ٹیکہ کاری مہم کا آغاز کیا گیا تھااور سنیچر کو یہاں 30ہیلتھ ورکروں نے ویکسین لگوائے تھے لیکن پیر کو یہ تعداد کم ہوکر صرف 10رہ گئی ۔رعنا واری اسپتال میں کورونا وائرس کی نوڈل آفیسر ڈاکٹر بلقیس نے بتایا ’’مزید 10ہیلتھ ورکروں کو ویکسین دیا گیا ہے اور اسطرح اسپتال میں ابتک 350ملازمین میں سے 40نے کورونا مخالف ٹیکہ لگائے ‘‘۔ڈاکٹر بلقیس نے کہا کہ اس میں ایک بڑی رکاوٹ یہ آرہی ہے کہ ویکسین Co-winگروپ کی طرف سے بھیجی گئی لسٹ کے حساب سے دینا ہوتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہم رضاکارانہ طور پر خود آنے والے کسی بھی ملازم کو ویکسین نہیں لگا سکتے‘‘۔ انہوں نے کہا’’ ملازمین میں ابھی چند خدشات موجود ہیں اور وہ دور ہونے کے بعد ملازمین خود ٹیکہ کاری کیلئے آگے آئیں گے‘‘۔سکمز صورہ میں تعینات ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’’ بیرون ممالک میں بنے والے ویکسینوں کے بارے میں تمام جانکاری عوام کو دی گئی لیکن بھارت میں تیار کردہ دو ویکسینوں کے بارے میں عام لوگوں کو چھوڑیں، ڈاکٹروں کو کوئی خاص جانکاری نہیں ہے‘‘۔مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں کورونا مخالف ویکسین Covisheildکا استعمال ہورہا ہے جن میں امریکہ ، برطانیہ اور دیگر ممالک شامل ہیں لیکن لوگوں کو ٹیکہ کاری سے قبل تمام جانکاری دی گئی‘‘۔مذکورہ ڈاکٹر نے کہا کہ اچانک ویکسین سامنے لایا گیا تو ہیلتھ ورکر اسکو کیسے تسلیم کریں کیونکہ ہمیں اس ویکسین کے بارے میں کوئی بھی جانکاری نہیں ہے‘‘۔مذکورہ ڈاکٹر نے کہا کہ محکمہ صحت و سماجی بہبود کو پہلے جانکاری فراہم کرنے کیلئے اسپتالوں میں جانکاری کیمپوں کا انعقاد کرنا چاہئے تھا اور بعد میں ویکسین کا استعمال کیا جاسکتا ہے‘‘۔اس ضمن میں کشمیر عظمیٰ نے سٹیٹ ایمونائزیشن آفیسر ڈاکٹر قاضی ہارون سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن بار بار رابطہ کے بائوجود بھی اس سے رابطہ نہ ہوسکا ۔ ادھر وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں پیر کو 27افراد نے ویکسین لگوائے جبکہ ضلع میں 1600سے زائد ملازمین کو کورونا مخالف ٹیکہ لگانے ہیں۔ بڈگام ضلع میں 6843ہیلتھ ورکروں اور آنگن وارڈی ورکروںکو ویکسین دینے ہیں لیکن یہاں پیر کو صرف 43ہیلتھ ورکروں نے ٹیکہ لگوائے۔ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں پیر کو سب سے زیادہ 103ہیلتھ ورکروں نے ویکسین لگائے ۔