جنیوا // عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کرونا وائرس نے دنیا کے طول و عرض میں جس شدت سے تباہی پھیلا ئی ہے اس کو دیکھتے ہوئے اسے ’ عالمی وباء‘ کے زمرے میں لایا جاسکتا ہے۔ اس بات کا اظہارادارہ کے سربراہ ڈٹیڈراس ادہنوم نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ چین میں پیدا ہوئی اس وباء میں گذشتہ 2ہفتوں کے دوران 13گنا اضافہ ہوا ہے۔انکا کہنا تھا’’ عالمی ادارہ صحت اس وباء کے پھیلنے کا دن رات جائزہ لیتا رہا ہے اور جس رفتار اور شدت کیساتھ کرونا وائرس نے دنیا کے آر پار مختلف جغرافیائی خطوں میں واقع ممالک کے اندر تباہی اور سنسنی مچا دی ہے اس کو دیکھتے ہوئے اسے (Pandemic)یعنی عالمی سطح کی وباء قرار دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے ووہان صوبے سے شروع ہوئی اس وباء کی لپیٹ میں ابتک عالمی سطح پر ایک لاکھ19ہزار 711لوگ آچکے ہیں جبکہ اب تک4300افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ( Pandemic) کے لفظ کو سرسری اور غیر محتاط انداز میں نہیں استعمال کیا جانا چاہیے، کیونکہ اگر اسے لاپرواہی کیساتھ استعمال کیا جائے تو اس سے غیر ضروری خوف و دہشت پیدا ہوسکتا ہے اور یہ خیال حاوی ہوسکتا ہے کہ ہم نے مصیبت اور موت کی اس یلغار کے سامنے ہار مان لی ہے۔انکا کہنا تھا کہ دنیا نے کرونا وائرس کے توسط سے کبھی بھی عالمی سطح کی وباء کا سامنا نہیں کیا ہے اور ایسا بھی نہیں ہے کہ اسے قابو نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا’’ ہم نے دنیا کو ہر دن صاف اور واضح لفظوں میں پیغام دیکر یہ گھنٹی بجائی ہے کہ وہ اسے قابو کرنے کیلئے فوری اور پر اثر اقدامات کریں‘‘۔ انہوں نے کہا’’ میں ممالک کو یہ یاد دہانی کرتا ہوں کہ وہ اس حوالے سے ایمر جنسی میکانزم تیار کر کے لوگوں کو اسکے خطرات اور اس سے بچنے کے طریقوں ،جن میں طبی جانچ،ضروری علاج اور الگ تھلگ رہنے کی ضرورت ہے، سے روشناس کریں۔انہوں نے مزید کہا’’ میں نے تمام ممالک پر یہ واضح کیا ہے کہ وہ اپنے اسپتال تیار رکھیں،اور طبی عملے کی تربیت و حفاظت کا بندو بست کریں،ایسے حالات میں ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے‘‘۔انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ صحت کی حفاظت،روز مرہ زندگی میں کھلبلی کے خدشات اور انسانی جانوں کی افادیت کے مابین ایک توازن قائم کریں۔معلوم رہے( Pandemic) ایسی وباء کو ٹھہرایا جاتا ہے جو دنیا کے مختلف بر اعظموں میں واقع ممالک کے اندر اس انداز میں پھیل جاتی ہے کہ اسے قابو کرنے میں زبردست دشواریوں کا سامنا رہتا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ موجودہ وبائی صورتحال نے ایشیاء، یورپ اور افریقہ کے بر اعظموں کے 114ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔