دم گھٹنے کے دل دہلانے والے واقعات ،9دن میں 9افراد لقمہ ٔ اجل!
کاربن مانو آکسائیڈ اور میتھین گیس خارج ہونے سے پہلے غنودگی ، پھر غشی اور پھر موت
پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں سال 2025کے ابتدائی ایام میں دم گھٹنے سے 9افراد کی موت ہوئی ہے۔یکم جنوری کو بھدرواہ گیسٹ ہائوس میں جموں سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں کو مردہ پایا گیا ۔2جنوری کو گُڈر کولگام میں چارکول کی بخاری سے گیس خارج ہونے سے ایک شخص کی موت ہوئی جبکہ 5جنوری کو سرینگر کے پاندریٹھن میں اوڑی سے تعلق رکھنے والے ایک ہی کنبہ کے 5افراد کی موت واقع ہوئی ۔ پچھلے سال اس طرح کے واقعات میں کم سے کم 15افراد کی ہلاکت ہوئی۔وادی میں میٹرنصب ہونے کی وجہ سے شدید سردی سے بچنے کیلئے لوگ پھر سے گیس و کوئلہ بخاریوں کا استعمال کرنے لگے ہیں۔اس دوران لا پرواہی برتنے سے پے در پے حادثات رونما ہورہے ہیں اور دم گھٹنے سے ہونے والی اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کوئلہ اور گیس بخاری سے کاربن مانو آکسائیڈ(Carbon Monoxide) اور میتھین(Methane) گیس خارج ہوجاتے ہیں۔یہ دونوں انتہائی مہلک ہیں اور اگر بند کمرہ ہو،تو کاربن مانو آکسائیڈ یا میتھین گیس جمع ہوجاتی ہے، جس سے بیہوشی طاری ہوجاتی ہے اور اسی حالت میں دم گھٹنے سے اموات ہوتی ہیں۔ کاربن مانو آکسائیڈ یا میتھین گیس کا کوئی رنگ نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی بد بو آتی ہے۔ اسلئے لوگ اس کے خطرے کا پہلے سے پتہ لگنے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔کاربن مونو آکسائیڈایک بے رنگ و بو کے بغیر گیس ہے۔یہ ایندھن( کوئلہ) ، پٹرول،بشمول موٹر گاڑیاں، پاور پلانٹس، جنگل میں آگ اور لکڑی جلانے سے خارج ہوتا ہے ۔میتھین (CH4) ایک ہائیڈرو کاربن ہے جو قدرتی گیس کا بنیادی جزو ہے۔ میتھین ایک گرین ہائوس گیس (GHG) بھی ہے، لہٰذا فضا میں اس کی موجودگی زمین کے درجہ حرارت اور آب و ہوا کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔ میتھین مختلف قسم کے اینتھروپوجنک اور قدرتی ذرائع سے خارج ہوتی ہے۔ کوئلہ اور گیس پر چلنے والی بخاریوں سے گیس خارج ہوتی ہے اور اگر کمرے میں ( Ventilation)’ہوا داخل ہونے یا نکلنے کیلئے کھڑکیاں اور دروازے بند ہوں‘، توگیس کمرے میں جمع ہوجاتی ہے اور کوئی بھی شخص نیند کے عالم میں ہی دم گھٹنے سے فوت ہوسکتا ہے۔گیس یا کوئلہ کی بخاری جلانا اگر از حد ضروری ہے تو کمرے کا دروازہ یا کوئی کھڑکی کھلی رکھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ کمرے کا گیس ہوا کیساتھ تحلیل ہوگا اور یہ جان لیوا ثابت نہیں ہوگا۔کاربن مونو آکسائیڈ اور میتھین زہریلی گیسوں میں شمار ہوتے ہیں۔یہ زہریلی گیس دل اور چھاتی کیلئے کافی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ان گیسوں کے خارج ہوتے ہی غنودگی طاری ہوجاتی ہے اور فوراً نیند آجاتی ہے اور اسی حالت میں موت واقع ہونے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔سکمز صورہ میں شعبہ امراض چھاتی کے سینئرڈاکٹر مدثر قادری نے بتایا کہ موسم سرما میں جب بھی گرمی پیدا کرنے والے آلات استعمال کئے جائیں،تو کمرہ ہوا دار ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ لوگ موسم سرما کے دوران اپنے کمروں میں ہوا اندر نہیں آنے دیتے ، جس کی وجہ سے حادثات رونما ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمرے کے کھڑی اور دروازے میں سے ایک کو کھلا رکھنا لازمی ہے اور بیڈ روم میں کسی بھی صورت میں گرمی کے آلات کا استعمال نہ کریں کیونکہ یہ سبھی آلات کمرے میں موجود ہوا کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن کی کمی اور زہریلی گیسوں کا اضافہ کئی لوگوں کی موت کا سبب بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رات کے وقت گیس ہیٹر ، بخاری وغیرہ کسی بھی صورت میں چالو نہیں رکھنی چاہئے کیونکہ یہ زہرہلی گیس صرف موت دیتے ہیں زندگی نہیں۔