پرویز احمد
سرینگر //21ویں صدی کو جہاں کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے وہیں اس دوران میں کمپیوٹر کا استعمال کرنے والے 70فیصد افراد یعنی تقریباً 60 ملین لوگ کمپیوٹر ویژن سنڈروم نامی بیماری سے متاثر ہور ہے ہیں اور ہر سال متاثرین میں 10لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے۔ کشمیر میں کمپیوٹر، لیپ ٹاپ ، موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات استعمال کرنے والے 35فیصد افراد اس بیماری کے شکار ہیں جن کی آنکھیں خوش ہوگئی ہیں۔ کشمیر کی جغرافیائی اور موسمی صورتحال کے علاوہ بلا روک ٹوک الیکٹرانک آلات کے استعمال نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ وادی کشمیر میں 20 سے 40سال کے عمر کے لوگوں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عمر کے زمرے کے افراد کمپیوٹر کا استعمال کرنے والے افراد میں سے 35فیصد ویژن سنڈروم کے شکار ہیں۔تحقیق کے مطابق کمپیوٹر ویژن سنڈروم سے متاثرہ 35فیصد لوگوں میں سے 25.5فیصد کی آنکھیں لال، 54فیصد میں آنسوں آنا، 44.8 فیصد میں سردرد، 40.2فیصد میں آنکھوں کی تھکاوٹ، 40فیصد میں آنکھوں میں درد اور 17.6 فیصد کی آنکھوں میں دھندلا پن ہونے لگتا ہے۔ تحقیق کے مطابق 20سے 24سال کے عمر کے 23.2 فیصد، 25سے 29سال کے 32.6 فیصد، 30سے 34سال تک کے 38.5فیصداور 35سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں 47.1فیصد افراد اس بیماری کے شکار ہوگئے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 36فیصد مرد اور 34فیصد خواتین ہیں۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر طارق قریشی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ کمپیوٹر اور موبائل کا استعمال وباء بن گئی ہے اور اس کی وجہ سے لوگ Ocular morbidityکے شکار ہوجاتے ہیں اور ان کی آنکھیں خشک ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر 5منٹ بعد آنکھوں کو بند کرکے ان کو آرام دینالازمی ہے اور یہ آنکھوں کے بچائو کا سبب بن جاتا ہے۔