گریز //کشن گنگاپن بجلی گھر کے ماخذگریزکوڈیزل جنریٹر سے روزانہ شام چار گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے جو ارباب اقتدار کیلئے باعث شرم ہوناچاہیے۔چالیس ہزار نفوس پر مشتمل سب ڈویژن گریز سرحدی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورتی اورقدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن آج کے جدید دور میں یہاں بکتور،بڈون،دودھگئی،کامری،فیلیلہ باہ،استوراور دیگر علاقوں کوڈیزل جنریٹر سے شام کے اوقات بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ بڈون صرف سات کلو میٹر کشن گنگا پاور ہاس سے دور ہونے کے باوجود بجلی سپلائی سے محروم ہے۔گریز کے ہر علاقے میں ڈیزل جنریٹر نصب کئے گئے ہیں جن کو شام چھ بجے شروع کیا جاتا ہے اور دس بجے بند کردیا جاتا ہے ۔24 گھنٹوں کے دوران صرف چار گھنٹوں کی بجلی سپلائی فراہم کی جاتی ہے.جبکہ وافر مقدار میں پانی میسر ہونے کے باوجود بھی آج تک منی ہائیڈل الیکٹرک پروجیکٹ نہیں بنایا گیا جبکہ اچھورہ میں موجود منی ہائیڈل پروجیکٹ بارہ سال تک کام کرنے کے بعدنامعلوم وجوہات کی بنا پر بند کردیا گیا.اسی طرح کھنڑریال میں آستانہ نالہ پر سال 1993 میں منی ہائیڈل الیکٹرک پاور پروجیکٹ کی تعمیر شروع کرتے ہوئے اس کے لئے پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ٹنکی بھی بنائی گئی ،ساتھ ہی پانی لانے کے لئے کنال بھی تعمیر کی گئی تھی ۔کروڑوں روپے خرچ کرتے ہوئے 80 فیصدی کام مکمل کرنے کے بعد اچانک سرکار اور ٹھکیدار کے درمیان کسی وجہ سے ان بن ہوگئی کہ سال 1997 میں کام بند کردیا گیا جو آج تک پھر سے شروع نہیں کیا گیا جس وجہ سے گریز کی آبادی کو بجلی سپلائی ملنے کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔معاملے کے بارے میں جب ضلع ترقیاتی کمشنر بانڈی پورہ شاہد اقبال سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے کہا کہ سرکار اس وقت گریز کے لئے پاور سپلائی کی فراہمی کے لئے 133 ٹرانسمشن لائن پر کام کررہی ہے جس کے تحت اگلے سال گریز کو پاور سپلائی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی جس کے لئے وان پورہ میں ریسونگ اسٹیشن پر کام کیا جائے گا ساتھ ہی ایک دو منی ہائیڈل پروجیکٹوں کی پروجیکٹ رپورٹ پر بھی کام جاری ہے ۔
کشن گنگا پن بجلی گھر کاماخذ گریز ہی بجلی سے محروم | شام کو ڈیزل جنریٹر چلاکر4گھنٹے برقی رومہیا کرناباعث حیرت
