سرینگر//عالمی سطح پر سائنسدانوں نے نئی نئی چیزیں کو ایجاد کرکے انسان کو دانتوں تلے انگلیاں دبانے پر مجبور کردیا ہے۔ایسے میں کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء نے ایسے رائس کوکر کو ایجاد کیا ہے جسے وائی فائی کے ذریعے کسی بھی جگہ سے اس میں بغیر کسی آدمی کا ہاتھ لگائے کسی بھی مقدار میں چاول تیار کرسکتے ہیں۔سرینگر بڑھ پورہ کے طالب علم جہانگیر احمد لون جو کہ اس وقت یونیورسٹی کے شعبہ الیکٹرانکس میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے زیر تعلیم ہے، بھی ان طلباء میں شامل ہیں جنہوں نے منفرد اور پہلے رائس کوکر کو ایجاد کیا ہے۔ جہانگیر احمد لون نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اس رائس کوکر کے بارے میں بتایا ’’یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور پہلا رائس کوکر بنانے میں چھ طلباء نے ملکر محنت اور لگن سے کام کیا ہے جسے گھر سے دور رہ کر کتنے آدمیوں کے لئے کتنا چاول پکانے ہیں ہم بغیر کسی کے سہارے کے پکاسکتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’اس رائس کوکر کو ایجاد کرنے کا خیال ہمیں اس وقت آیا جب ہمارے ایک ساتھی کو گھر جانے کی بہت جلدی ہوا کرتی تھی کیونکہ اسے کھانا پکانے کی ضرورت ہوا کرتی تھی۔اس کی روزانہ جلدی گھر جانے کی وجہ سے ہمیں اس رائس کوکر بنانے کا خیال آیا اور سال 2019 سے اس پر کام کرنا شروع کیا اوررواں سال اس میں کامیابی حاصل ہوئی‘‘۔جہانگیر نے کہا کہ’’اس رائس کوکر کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں ایک مواصلاتی نظام کا سم کارڈ لگانا پڑتا ہے اور پھر آپ گھر سے کتنی بھی دوری پر موجود ہوں آپ اپنے موبائل فون سے ایک کلک کرکے اس میں کتنے آدمیوں کے لئے چاول تیار کرنے ہیں وہ کسی بھی سہارے کے بغیر تیار ہوجائیں گے‘‘۔اس میں ایک اور سہولت یہ بھی میسر ہے کہ آپ اگر ذیابیطس کے مریض ہیں تو اس کے لئے پکانے کے دوران چاول باہر نکالنے کی ضرورت ہوتی ہے یہ ’رائس کوکر‘ خود ہی پکانے کے دوران پانی نچوڑ لے گا بغیر کسی آدمی کے ہاتھ لگائے۔انہوں نے کہا’’اس نوعیت کے منفرد اور پہلے رائس کوکر کو بنانے میں کافی وقت، محنت اور پیسہ لگا اور میرے ساتھ مزید پانچ طلباء تھے جن میں ایک لڑکی بھی شامل ہے جبکہ شعبہ انجینئرنگ سے وابستہ ڈاکٹر بلال احمد ملک کی سرپرستی میں ہم نے اسے مکمل کیا‘‘۔اس رائس کوکر کو بازارمیں لانے کے بعد اس کی قیمت 2اور 3 ہزار کے درمیان رہے گی جبکہ کویت کی کمپنی نے اُن سے رابطہ کرکے اس رائس کوکر کو بازار میں لانے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔