ریاسی کٹرہ ریل لِنک تیار، آزمائشی رن 20دسمبر سے ، 2اور3جنوری کو معائنہ ہوگا
سرینگر// حکام نے جمعہ کو کہا کہ ادھم پور-سرینگر-بارہمولہ ریل لنک کے لیے ٹریک کا کام مکمل ہو گیا ہے۔3.2 کلومیٹر لمبی ٹنل ٹی 33 کیلئے ٹریک کا کام، جو ویشنو دیوی مندر کے دامن میں واقع ہے اورجو کٹرہ کو ریاسی سے جوڑتا ہے، جمعہ کو کامیابی سے مکمل ہو گیا۔محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ نے ایکس پر کہا کہ پہلی ٹرین، جو کشمیر سے براہ راست رابطہ فراہم کرے گی، 25 جنوری سے شروع ہونے کا امکان ہے۔مرکزی وزیر ریلوے اشونی ویشنو نے ایکس پر لکھا’’آج دن کے دو بجے تاریخی سنگ میل طے ہوگیا ہے، جب جموں سرینگر ریل لنک کا آخری ٹریک مکمل ہوگیا‘‘۔ انہوں نے مزید لکھا’’ 3.2کلو میٹر لمبی T-33ٹنل کا کام دن کے دو بجے مکمل ہوگیا‘‘۔ادھر ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر سے دہلی تک پہلی سیدھی ٹرین جنوری میں چلنا شروع ہو جائے گی۔محکمہ ریلوے نے 20دسمبر کو ریلوے ٹریک مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی اور اب یہ اس سے قبل ہی مکمل کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 20دسمبر سے اس 17کلو میٹر ٹریک پر آزمائشی ٹرائل ہوگی۔ 2اور 3جنوری کو ریلوے سیفٹی کے سربراہ اس ٹریک کا معائنہ کریں گے ۔ اسکے بعد ٹرین کی باضابطہ آزمائش ہوگی جو 25جنوری تک جاری رہے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ماہ ریاسی اور کٹرہ کے درمیان 272 کلومیٹر طویل ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ کے بقیہ 17 کلومیٹر کے حصے کا افتتاح کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹرین 800 کلومیٹر کا فاصلہ 13 گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کرے گی۔مجوزہ 62 کلومیٹر طویل ٹریک، جس میں سے 45 کلومیٹر مکمل ہو چکا ہے، کٹرہ اور سنگلدان کے درمیان آتا ہے، سنگلدان اور ریاسی کے درمیان ٹرین کے ٹرائل رن جاری ہیں۔ اس حصے میں دریائے چناب پر دنیا کا بلند ترین پل بھی ہے۔اس سال کے شروع میں ریلوے کے سینئر افسران نے 26 سے 28 جون کو سنگلدان اور ریاسی کے درمیان ریلوے ٹریک کا تین روزہ معائنہ کیا تھا۔بقیہ 17 کلومیٹر پر کام، جس میں ریاسی اور کٹرہ کے درمیان چار سٹیشن ہیں، اور T33 ٹنل ہے، تکمیل کے اعلی درجے کے مرحلے میں پہنچ گیا ہے، ذرائع کے مطابق، 20 دسمبر تک اس حصے کی آزمائش کے لیے تیار ہونے کی امید ہے۔اس وقت ٹرین جموں ڈویژن کے سنگلدان-بانہال کے درمیان وادی میں سری نگر-بارہمولہ تک چلتی ہے۔ جموں کی طرف سے، جو پورے ملک میں ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک سے منسلک ہے، ٹرین ادھم پور اور کٹرہ تک چلتی ہے۔یو ایس بی آر ایل پروجیکٹ کو پی وی نرسمہا را حکومت نے 1995 میں 2500 کروڑ روپے کی لاگت سے منظوری دی تھی۔ تاہم، 2002 میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے ذریعہ اسے قومی پروجیکٹ قرار دینے کے بعد کام نے رفتار پکڑی۔سات سال بعد، پروجیکٹ کے 118 کلومیٹر طویل بارہمولہ-قاضی گنڈ سیکشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا اور 2013 میں اسے جموں ڈویژن کے بانہال تک بڑھا دیا گیا جسے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے قوم کے نام وقف کیا تھا۔2014 میں، ٹرین نے اودھم پور اور کٹرہ کے درمیان اور آخری بار اس سال فروری میں بانہال سے سنگلدان تک کے 25 کلومیٹر طویل حصے پر چلنا شروع کیا۔ کشمیر میں ممکنہ طور پر اس جنوری میں دہلی کے لیے براہ راست وندے بھارت ٹرینیں چلیں گی۔بانہال اور بارہمولہ کے درمیان چار کارگو ٹرمینل بنائے جائیں گے۔ ان میں سے تین ٹرمینلز کے لیے زمین کی نشاندہی کی گئی ہے۔