سری نگر// وادی کشمیر میں ہفتے کے روز بھی ویک اینڈ لاک ڈاؤن نافذ رہنے سے ہر سو بازاروں میں سناٹا چھایا رہا اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں۔
بتادیں کہ کورونا کی تیسری لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے بنانے کے لئے انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں 64 گھنٹوں پر محیط لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔
یہ لاک ڈاؤن جمعے کے دو بجے سے شروع ہو کر پیر کی صبح چھ بجے ختم ہوگا اور اس کا نفاذ ہر ہفتے اگلے احکامات صادر ہونے تک جاری رہے گا۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے ہفتے کی صبح مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ شہر کے تمام بازار بند ہیں اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی معطل ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے کئی مقامات پر پولیس کے ناکے لگا دئے گئے ہیں اور اہم جگہوں پر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمر جنسی سروسز اور سرکاری ملازمین کو ہی اپنے کام پر جانے کی اجازت دی جاتی تھی جبکہ غیر ضروری طور گھروں سے نکلنے والوں کو روکا جاتا تھا۔
موصوف نامہ نگار نے کہا کہ لوگ بھی گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں اور اگر کوئی مجبوری کی حالت میں گھر سے نکلتا ہے تو اس نے ماسک وغیرہ لگائی ہوتی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات اور قصبہ جات میں بھی ہفتے کو لاک ڈاؤن نافذ رہا اور بازاروں میں دکان بند اور ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل معطل رہی۔
قابل ذکر ہے کہ ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کورونا کے کیسز میں آئے روز بے تحاشا اضافہ درج ہو رہا ہے جس سے لوگوں میں تشوش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یونین ٹریٹری انتظامیہ اس لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے مختلف النوع اقدام کر رہی ہے۔