سرینگر//شیرکشمیرزرعی یونیورسٹی شالیمار میں فیکلٹی آف فارسٹری اینڈ ڈائیریکٹوریٹ آف ایکسٹنشن کی طرف سے کشمیرمیں سفیدوں کے پیڑوں کی افادیت کی مناسبت سے ایک سیر حاصل سیشن منعقد ہوا۔اس موقعہ پر جسٹس (ریٹائرڈ) بشیر احمد کرمانی مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے۔کشمیر میں سفیدے کے پیڑ ’’ایک نعمت یا بدعت‘‘ کے موضوع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔سیشن میں ماہرین ،سائنسدانوں ،طبی ماہرین اور وائلڈ لائف نیز تعمیراتی لکڑی کی صنعت سے جُڑے ہوئے آفیسران کے علاوہ بڑی تعداد میں کسانوں نے شرکت کی۔سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی کشمیر پروفیسر نذیر احمد نے کہا کہ ذرائع ابلاغ نے سفیدے کے پیڑوں کو ہدف بنایا ہے اورسفیدوں کو کاٹنے کے عمل سے ریاست میں ماحولیاتی توازن بگڑ سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ سفیدوں پر 6سو کروڑ فرنیچر کی صنعت کا انحصار ہے جس سے ہزاروں افراد کو روزگار حاصل ہوتا ہے۔اسی طرح کے خیالات کا اظہار جسٹس(ریٹائرڈ) بی اے کرمانی نے بھی کیا۔انہوںنے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ماہرین کی سفارشات کے تحت ہائی کورٹ کے ذریعے سفیدوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تاکہ اس پیڑ کو تحفظ فراہم کیاجاسکے۔