سری نگر// وادی کشمیر میں رواں ماہ کے دوران ٹارگیٹ کلنگ کے پانچ واقعات رونما ہوئے جن میں ایک سی آر پی ایف اہلکار، دو سرپنچ ، عام شہری اور ایس پی او اور اُس کا بھائی شامل ہیں۔
ذرائع نے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ 21مارچ کے روز گوٹی پورہ بڈگام میں مشتبہ جنگجووں نے عام شہری پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اُس کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی جبکہ اسی شام کو گانگو پلوامہ میں غیر مقامی ترکھان کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم اُس کی حالت اب ہسپتال میں قدرے مستحکم ہے۔
ذرائع نے کہاکہ 19مارچ کے روز شوپیاں اور ترال میں سیکورٹی فورسز پر گرینیڈ حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوئے ، اسی شام آری ہل پلوا مہ میں اور ایک غیر مقامی مزدور پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ زخمی ہوا ۔
انہوں نے بتایا کہ 12مارچ کے دن چھوٹی پورہ شوپیاں میں رخصت پر گھر آئے سی آر پی ایف اہلکار کو ابدی نیند سلا دیا گیا ۔
ذرائع نے بتایا کہ 11مارچ کی شام کو کولگام کے آڈورہ علاقے میں سرپنچ شبیر احمد میر ولد محمد عبدا ﷲ میر پر اپنے گھر کے نزدیک گولیاں چلائیں گئیں جس وجہ سے اُس کی ہسپتال میں موت واقع ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ 9مارچ کو سری نگر کے مضافاتی علاقے کھنموہ میں پی ڈی پی سر پرنچ سمیر احمد بٹ کے رہائشی مکان میں گھس کر مشتبہ جنگجووں نے فائرنگ کی جس دوران سرپنچ موقع پر ہی از جان ہوا ۔
بتادیں کہ 26مارچ شام ساڑھے آٹھ بجے کے قریب بڈگام کے چڈ بوگ سوئیہ بوگ علاقے میں مشتبہ جنگجو رہائشی مکان میں زبردستی داخل ہوئے اور ایس پی اور اور اُس کے بھائی پر فائرنگ کی جس وجہ سے دونوں کی موت واقع ہوئی ۔
واضح رہے کہ پولیس چیف دلباغ سنگھ نے گزشتہ دنوں ہی جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ وادی کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ کے خطرے سے نمٹنے کی خاطر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وادی میں سرگرم ملی ٹینٹوں اورا ن کے مدد گاروں کے خلاف سیکورٹی ایجنسیوں نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے جس کے زمینی سطح پر مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حالیہ دورے کے دوران ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں سرگرم ملی ٹینٹوں کے خلاف آپریشنز میں شدت لانے کے احکامات صادر کئے تھے۔
.
انہوں نے میٹنگ کے دوران پولیس و دیگر سیکورٹی
ایجنسیوں کے آفیسران پر زور دیا کہ ٹارگیٹ کلنگ کی روکتھام کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔