نیویارک//اقوام متحدہ حکام نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹرکے چیف ایگزیکٹیوافسرجیک ڈورسے وضاحت طلب کی ہے کہ اس پلیٹ فارم پرصحافیوں،سرگرم کارکنوں اوردیگر لوگوں کی طرف سے کشمیر کے حوالے سے پیش کئے جانے والے مواد کوجولائی2017سے ’’بھارت کی مرضی کے مطابق‘‘کیوں ہٹایا جارہا ہے ۔ ٹوئٹر اطلاعات کاحوالہ دیتے ہوئے اظہار رائے سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹرڈیوڈ کیئی نے کہا کہ اس پلیٹ فارم پر جولائی2016سے جون2017تک کسی بھی اکائونٹ یاٹوئٹ کو بھارتی حکومت کی استدعا کے باوجود روکا نہیں گیالیکن اس کے بعد ایساہی شروع کیا گیا۔کئیی نے ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو جیک ڈورسے کو ٹوئٹر کے اس کااستعمال کرنے والوں کے انسانی حقوق کااحترام کرنے کے عزم کی یاددہانی کراتے ہوئے کہا ’’ اس تبدیلی کی وجوہات صاف نہیں ہیں‘‘۔ کئیی جنہوں نے جمعہ کو ٹوئٹر پر اِس مکتوب کو شیئر کیا ،کہا کہ مواد کو ہٹانے کے قانونی مطالبات کوجتنا ہوسکے اُتنا ،اس طرح پورا کیاجانا چاہیے تاکہ اظہار رائے پر کم سے کم روک لگ سکے۔ کئیی نے مکتوب میں کہا کہ ٹوئٹرکااستعمال کرنے والوں کے ٹوئٹ اور اکائونٹ اُ سوقت روک دیئے جاتے ہیں،جب وہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کشمیر سے متعلق کسی مباحثے میں شریک ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ متاثرین کو نوٹیفیکیشن کے ذریعے بتایا جاتا ہے کہ یا کسی قانونی مطالبے یا مقامی خبر کی بنا پر اُن کااکائونٹ یا ٹویٹ روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے ڈورسے سے وضاحت طلب کی کہ کس قانون یا پالیسی یا کسی اور تجزیے کے تحت ٹوئٹرنے کشمیر سے متعلق ٹوئٹ یااکائونٹ روکناشروع کیا اور ٹوئٹر استعمال کرنے والے کشمیریوں کے اکائونٹ معطل کردیئے۔ ٹوئٹر کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے جولائی2016سے دسمبر2016تک ٹوئٹر کو ٹوئٹ یااکائونٹ ہٹانے کی 96درخواستیں دیں اور اس کے بعد کے 6ماہ کے دوران مزید ایسی104درخواستیں دی گئیں ۔ٹوئٹر نے ان پر کوئی کارروائی نہیں کی۔لیکن جولائی2017سے دسمبر2017تک بھارت نے ایسی 144درخواستیں پیش کیں جس کے بعد ٹوئٹر نے17اکائونٹس اور32ٹوئٹس کوروک دیا۔ کئیی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں بھارت نے افراد کی اظہار رائے کی آزادی کی قیمت پرسنسرشپ کا دائرہ وسیع کیا ہے۔ سوالات کے ایک سلسلے میں کئیی نے ڈورسے سے پوچھا کہ وہ وضاحت کریں کہ کشمیر سے متعلق ٹوئٹ یااکائونٹ ہٹانے کی کتنی درخواستیں موصول ہوئیں اور ان میں سے کتنی درخواستوں پر کارروائی کی گئی ۔ٹوئٹر نے کہا کہ اس نے دواکائونٹس اور23ٹوئٹس کو انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ2000کی شق69Aکے تحت وزارت الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطالبے پر روک دیا۔
کشمیر سے متعلق مواد ہٹانے کا معاملہ
