سرینگر لداخ اور سرینگر کپواڑہ ریلوے لائنوں کا سروے مکمل :ریلوے وزیر
امتیاز خان
سرینگر// طویل وقت تک ابہام کے بعد بالآخر اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ سرینگر سے دلّی تک کوئی براہ راست ٹرین نہیں چلی گی بلکہ مسافر ایک ہی ٹکٹ پر ٹرین بدل کر سرینگر سے دلّی یا دلّی سے سرینگر کا سفر کرسکتے ہیں۔ ریلوے، اطلاعات و نشریات اور الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے پیر کو ریل بھون نئی دہلی سے ایک ورچول پریس کانفرنس کے ذریعے جموں و کشمیر کے میڈیا سے خطاب کیا۔ سرینگر سے آگے سفر کیلئے مسافروں کو ٹرینوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ویشنو نے وضاحت کی کہ یہ ضرورت مختلف علاقوں اور موسمی حالات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ایک ہی ٹکٹ پر سفر تو ہوگا تاہم ٹرین تبدیل کرنا پڑے گی ‘‘۔ اشونی نے کہا، “ٹکٹ ایک ہی ہوں گی، مسافروں کو صرف روٹ پر ٹرین تبدیل کرنی ہوگی‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں ریلوے سٹیشن پر بڑی ترقی کی جا رہی ہے جسے تین پلیٹ فارم سے بڑھا کر سات پلیٹ فارم بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں میں ایک جدید اور بہت اچھے معیار کا سٹیشن بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کو سری نگر سے جوڑنے والی ایک ریلوے لائن دو بلند ترین پلوں اور کئی سرنگوں کے ساتھ مکمل ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا’’اس کی تمام جانچ بشمول لوڈ ٹیسٹ، اور رفتار کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ ٹیسٹ مکمل ہو چکے ہیں اور سی آر ایس نے اپنی رپورٹ دے دی ہے۔ اس رپورٹ کی جانچ ابھی شروع ہوئی ہے ‘‘۔مرکزی وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ کمرشل ریلوے سروس جموں سے سری نگر تک “بہت جلد‘‘ شروع ہو جائے گی۔انہوں نے کہا’’موسمی حالات کو دیکھتے ہوئے، وندے بھارت یہاں ایک خصوصی ٹرین بن جاتی ہے کیونکہ درجہ حرارت بہت کم ہے جو کبھی کبھی صفر سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔ اس میں بہت سی خاص خصوصیات ہیں جیسے پانی جمتا نہیں ہے جب کہ کم درجہ حرارت پر الیکٹرانکس میں مختلف خصوصیات ہوتی ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ جموں اور سری نگر کے درمیان چلنے والی ٹرینوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بہت جلد شروع ہو جائے گا۔تاہم انہوں نے کہا کہ جب تک جموں ریلوے سٹیشن پر ترقیاتی کام مکمل ہو جائیں گے، کٹرہ سے سری نگر تک ٹرینیں چلیں گی۔انہوں نے کہا’’میرے خیال میں اگست یا ستمبر تک کام مکمل ہو جائے گا اور تب تک کٹرہ سے سری نگر تک ٹرینیں چلیں گی۔ لیکن جس ٹائم ٹیبل پر عمل کیا جائے گا وہ جموں سے سری نگر تک ہوگا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 برسوںمیں کل 344کلومیٹر ریلوے ٹریکوں کی کو برق کاری کی گئی ہے جس سے جموں و کشمیر 100 فیصد برقی ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا “2014سے، جموں و کشمیر میں کل 135 کلومیٹر نئی ریلوے پٹریوں کی تعمیر کی گئی ہے‘‘۔مرکزی وزیر ریلوے نے کہا کہ نئے پروجیکٹوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے جبکہ سروے کے کام اور ڈیزائن کے کام میں بہت اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔بجٹ مختص کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر نے کہا کہ اس سال جموں وکشمیر کے لیے 844 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب منصوبہ مکمل ہونے والاہوتا ہے تو مختص رقم کم ہو جاتی ہے اور جب نئے منصوبوں کی منظوری دی جاتی ہے تو فنڈ کی مختص رقم خود بخود بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چار بڑے ریلوے سٹیشن بڈگام، جموں توی، کٹرہ اور ادھم پور کو امرت سٹیشن کے طور پر تیار کیا جارہا ہے جس پر کل 292.5کروڑروپے کی لاگت آئے گی اور مسافروں کی سہولیات اور سٹیشنوں کے بنیادی ڈھانچے میں اضافہ ہوگا۔ویشنو نے مزید کہا کہ بجٹ میںمختص رقوم اور ترقیاتی منصوبے جموں و کشمیر میں ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور خطے میں رابطوں کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کی لگن کی تصدیق ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرینگر سے لداخ اور سرینگر سے کپواڑہ تک ریل جیسی دیگر ریلوے لائنوں کا سروے مکمل ہو چکا ہے اور بہت جلد ان پر کام شروع ہونے کی امید ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ دہلی-بارہمولہ ریلوے لائن مکمل ہو چکی ہے، حکام کو توقع ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جلد ہی اس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔اس ریل لنک کی تکمیل سے خطہ میں سیاحت اور تجارت کو نمایاں طور پر فروغ دینے کی توقع ہے، جو ایک ہمہ موسمی اور سستی نقل و حمل کا نظام فراہم کرے گا جو جموں و کشمیر میں ترقی کو فروغ دے گا۔