سرینگر//سابق مرکزی وزیر پروفیسرسیف الدین سوزنے کہا ہے کہ کشمیرکے لوگ داخلی خودمختاری کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ایک بیان میں انہوں نے مرکزی وزیرمملکت ڈاکٹر جتندرسنگھ کے اس بیان کہ لوگ یہاں پنچایتی اور میونسپل انتخاب لررہے ہیں یہی اٹانومی ہے،کوچھوٹی سوچ قراردیا۔انہوں نے کہا،’’کشمیر میں چند لوگ جو بی جے پی کے پروپگنڈا سے کسی قدر متاثر ہو گئے ہیں،اُن سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ دراصل بی جے پی فرقہ پرست جماعت ہے جو ملک کے لوگوں کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہے‘‘انہوں نے کہاکہ کل ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اننت ناگ میں اپنی بہتان تراشی میں کہا کہ بی جے پی کے زیر سایہ کشمیر میں اپنی حکومت قائم ہو گئی ہے اور بقول اس کے کہ یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ اپنا راج قائم ہو گیا ہے کہ لوگ آزادی سے پنچایتی اور میونسپل انتخابات لڑ رہے ہیں۔جتندر سنگھ کا کہنا ہے کہ دراصل یہی آٹانومی ہے ۔سوزنے کہاکہدراصل جتندر سنگھ کو لگ رہا تھا کہ کشمیر کے لوگ پہلی بار بی جے پی کی مہربانی سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ایسے چھوٹی سوچ کے لوگوں کو آپ کیسے سمجھائیںگے ۔انہوں نے کہا کہ اسی پس منظر میں کچھ بی جے پی کے حامیوں نے یہ کہنا بھی شروع کر دیا ہے کہ جموںوکشمیر کو ریاست کا درجہ بحال ہونے والا ہے جبکہ کشمیر کا بنیادی مطالبہ یہ نہیں ہے کہ ریاست کا درجہ بحال ہو جائے ۔ درجہ بحال تو ہو گا ہی مگر،اصل سوال ریاست کی اندرونی خودمختاری کا ہے، یعنی دفعہ 370 کی بحالی کا۔انہوں نے کہا کہ کچھ ناعاقبت اندیش لوگ عوام کو ڈرانے لگے ہیں کہ اندرونی خود مختاری کو بھول جایئے اور اس بات پر راضی ہو جایئے کہ ریاست کی پوزیشن بحال ہوگی۔ایسے چھوٹی سوچ کے لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ قوموں کی زندگی میں تحریک اور جدوجہد سب سے بڑی بات ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کو جان لینا چاہئے کہ کشمیر کے لوگ جدوجہد جاری رکھیںگے اورکشمیر کے لوگوں کے سامنے ہمیشہ داخلی خود مختاری کی تحریک اہمیت کی حامل رہے گی۔