سمت بھارگو
راجوری//کشمیر میں زیادہ شرح رائے دہی کو دہلی کے سامنے کشمیریوں کے احتجاج کی ایک شکل قرار دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر کے لوگ پتھروں کے بجائے ووٹوں کے ذریعے اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں۔وہ مرکزی قصبہ راجوری میں اپنے روڈ شو کے موقع پر ایک نامہ نگاروں سے بات کر رہی تھیں جس میں پارٹی کے سینئر قائدین موجود تھے جبکہ کئی مقامات پر لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔انہوںنے کہا’’5اگست 2019کے فیصلے کو لے کر جموں و کشمیر کے لوگوں میں کافی غصہ ہے لیکن لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور لوگ ووٹوں کے ذریعے دہلی کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ یہ نہیں مانتے کہ دہلی کیا کر رہی ہے اور دہلی نے5اگست2019 کیا کیا ہے‘‘۔انکا مزید کہناتھا’’ہم نے 1987کے دوران بھی زیادہ ووٹروں کا ٹرن آؤٹ دیکھا تھا لیکن اس وقت انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اور لوگوں کا انتخابات پر سے اعتماد ختم ہوگیا تھا اور یہ 2002 میں تھا، جب اٹل بہاری واجپائی نے لوگوں سے رابطہ قائم کیا اور اعتماد کی بحالی ہوئی‘‘۔انہوں نے کہا کہ خاص طور پر نوجوان ووٹروں میں کافی جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔محبوبہ نے مزید کہا’’لوگ پتھر اور بندوق کے بجائے اپنے ووٹ کے ذریعے دہلی کو اپنا پیغام دینا چاہتے ہیں‘‘۔