سرینگر//کشمیری عوام کو منقسم کرنے کی سازشیں برابرجاری ہیں تاکہ ہماری حق کی آواز کو دبایا جاسکے۔ مرحوم شیرکشمیر شیخ محمد عبداللہ نے اپنی حیات میں اس بات کی پیش گوئی کی تھی کہ وہ بھی وقت ہوگا جب ریاست کی گلی گلی میں نئی جماعتیں اور گھر گھر لیڈر بنائے جائیںگے جس کا مقصد ہماری آواز کو بے وزن کرنا ہوگا۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہری نارہ سنگھ پورہ پٹن میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عوام کو وطن اور ضمیر فروش عناصر سے ہوشیار رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ان وطن اور ضمیر فروش افراد پر زر کثیر خرچ کیا جارہا ہے تاکہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کو مذہب، زبان اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جموںوکشمیر کے لوگوںکو جمہوری حقوق سے محروم رکھا جارہاہے اور دوسری جانب ایک منصوبہ بند سازش کے تحت یہاں کی آبادی کو نان شبینہ کا محتاج بنایا جارہاہے۔ ایک عام آدمی کا جینا دوبھر ہوگیا ہے اور دو وقت کی روٹی کمانا بھی انتہائی مشکل ہوتا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بے روزگار بیٹھے ہیں اور عمر کی حدیں پار کررہے ہیں۔ بے روزگاری کی حدیہ ہے کہ ڈاکٹروں اور انجینئروں کی ایک بہت بڑی تعداد بے روزگار ہے۔ڈاکٹرفاروق نے کہا کہ ایک وقت تھا جب حکومت ڈاکٹروں اور انجینئروں کی تلاش میں رہتی تھی لیکن آج حالات بالکل عین برعکس ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ موجودہ چیلنجوں کا سامنا کرنے اور ان میں سروخرو ہونے کیلئے ہمیں ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بیرونی اور اندرونی دشمنوں کو پہچان کر اُن کے ناپاک منصوبوں اور کوششوں کو خاک میں ملانا ہوگا۔