نئی دہلی// مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ کسان تنظیموں سے ان کے مطالبات کے متعلق بات چیت جاری ہے اور جلد ہی معاملے کا مثبت حل نکلے گا۔
وزیر زراعت کے سامنے مدھیہ پردیش ، مہاراشٹرا ، راجستھان ، اترپردیش ، گجرات ، ہریانہ کے فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) کے نمائندوں نے گذشتہ روزاپنے تجربات پیش کئے۔ انہوں نے بتایا کہ نئے زرعی اصلاحات قانون آنے کے بعد کسانوں کو پیداوار فروخت کرنے کے لئے منڈی سے مبرا بازار ملنے سے منافع تو بڑھا ہی ہے ، تین دن کے اندر ادائیگی سے بھی راحت ملی ہے۔
ترقی پسند کسانوں نے کہا کہ نئے نظام میں ملٹی لیئر ٹیکس سسٹم کے خاتمے کے بعد سے انہیں اقتصادی طور پر بڑا فائدہ مل رہا ے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ وزیر اعظم 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ سنہ 2014 میں وزیر اعظم نے چارج سنبھالتے ہی اس سمت میں کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ گزشتہ ساڑھے چھ سالوں میں بہت سارے اہم کام کئے گئے ہیں ، گزشتہ دنوں لائے گئے زرعی اصلاحات قانون بھی اسی کڑی کا ایک اہم قدم ہے۔
تومر نے بتایا کہ ملک میں 80 فیصد چھوٹے کسان ہیں، جو مہنگی فصلوں کی کاشت نہیں کر پاتے۔ ان کی پیداوار کی کم مقدار کی وجہ سے ، انہیں اس کی اچھی قیمتیں نہیں مل پاتی ، اس لئے ایف پی او کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں کو تین سو کے گروپ میں شامل کرکے انہیں فائدہ پہنچانے کے لئے کام کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے 10،000 نئے ایف پی او بنانے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت ان ایف پی اوز پر 6،850 کروڑ روپئے خرچ کرنے جارہی ہے۔ پورے ملک میں نئی زرعی اصلاحات کی حمایت کی جارہی ہے۔