سرینگر//کشمیرمیں کروناوائرس سے ہوئی دوسری موت ،جس نے نہ کہیں سفر کیاتھااور نہ ہی کسی کرونامریض کے ساتھ اُس کا رابطہ ہواتھا،کی بناء پرڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ ممکن ہے کہ یہ اس نئے وائرس کے سماجی میل جول سے پھیلنے کی شروعات ہو۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ یہ پہلا کیس ہوسکتا ہے جس کو یہ بیماری لوگوں سے میل جول کے دوران منتقل ہوئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ٹنگمرگ کے بزرگ شہری کو کچھ روزقبل سانس لینے میں تکلیف محسوس ہوئی اوراُسے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں بدھ کے روز نمونیا ہونے کی وجہ سے داخل کیا گیا۔کروناوائرس سے متعلق اُ س کاٹیسٹ مثبت آیااوراُسے کروناوائرس سے متعلق مخصوص اسپتال سی ڈی منتقل کیاگیا،جہاں اُس کی موت اتوار کو نظام تنفس کے ناکام ہونے سے ہوئی۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ متوفی نے کہیں سفر نہیں کیاتھااورنہ ہی اُس کا کروناوائرس میں مبتلاء کسی مریض سے رابطہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ یہ انفیکشن سماج میں غیرمحسوس طورپھیل رہی ہو۔یہ بھی ممکن ہے کہ متوفی کویہ انفیکشن کسی ایسے شخص سے لگی ہوجس نے دوسرے ملک کا سفر کیاہو۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ فی الوقت یہ نہیں کہا جاسکتا کہ مریض کو یہ مرض کیسے لاحق ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہمارایہ ماننا ہے کہ یہ معاملہ آبادی میں اس بیماری کے پھیلنے کاہے۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ آبادی میں مرض پھیلنے کامطلب یہ ہے کہ جب مریض کو مرض نامعلوم طریقے سے لگاہو۔فردکوانفیکشن کسی وباء سے متاثرہ ملک کا سفرکئے بغیر یامصدقہ مریض سے میل جول پر لگاہو۔انہوں نے کہا کہ وقت کاتقاضا ہے کہ تیزتراوروسیع جانچ کواُن ہی لوگوں تک محدودنہ رکھا جائے جنہوں نے غیر ملک کاسفر کیاہویامریض کے ساتھ براہ راست رابطہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلے گا کہ کیا واقعی آبادی میں یہ انفیکشن پایاجاتا ہے یا نہیں،اور اس سے ہمیں آگے صحیح فیصلہ کرنے میں مدد ملے گی ۔یہ جانچ اُن لوگوں کی بھی کی جانی چاہیے جنہیںسانس لینے میں شدیدتکلیف ہو،اور اسپتالوں میں داخل نمونیا کے مریضوں بھلے ہی انہوں نے غیر ملک کاسفر نہ کیاہو،یااُن کا کسی مریض سے کوئی رابطہ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس جانچ کے محدودپیمانے ہیں ۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ جنوبی کوریا میں دس لاکھ لوگوں میں6931کی جانچ کرنے کی شرح ہے جبکہ بھارت میں دس لاکھ لوگوں میں صرف18کی جانچ ہوتی ہے ۔