سرینگر //سطح سمندر سے دس ہزار فٹ بلندی پر واقع ، کرناہ کی نستہ چھن گلی (سادھنا ٹاپ) پر ٹنل کی تعمیر نہ ہونے کے خلاف کرناہ میں ٹنل کوآرڈی نیشن کمیٹی' نامی غیر سیاسی تنظیم اور سرینگر میں پیپلزیونائٹڈ فرنٹ نے انجینئر رشید کی قیادت میں اپنی تین روزہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔کرناہ میں ٹنل کورڈی نیشن کمیٹی کے صدر ولی محمد قریشی کی قیادت میں گذشتہ روز منعقدہ میٹنگ کے دوران بھوک ہڑتال کا فیصلہ لیا گیا تھااور منگل کی صبح مذکورہ فیصلے پر عملدر آمد شروع کیا گیا اور علاقے کے لوگ صبح ہی تحصیل ہیڈکوارٹر کے سامنے جمع ہوئے جہاں انہوں نے دھرنا دیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ٹنل کے حق میں نعرے درج تھے ۔کورڈی نیشن کمیٹی کی اس کال کو کرناہ سیول سوسائٹی ، بیوپار منڈل ، سیاسی اور سماجی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے ۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے اس حوالے سے کئی بار اعلیٰ حکام سے رجوع کیا جبکہ بیکن حکام نے 7کلو میٹر ٹنل کی تعمیر کیلئے ایک سروے بھی کی اور بعد میں اْس کا ڈی پی آر بھی بنایا گیا لیکن پھر نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس پر کام آگے نہیں بڑھ سکا۔مظاہرین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں ٹنل کے معاملے پر سبز باغ ہی دکھائے گئے ۔مظاہرین نے اس سلسلے میں پہلے ہی ایس ڈی ایم کرناہ کو بھی ایک یادشت پیش کی ۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کئی مقررین نے کہا کہ یہ شاہراہ سرما کے دوران یہاں کی عوام کیلئے موت کا کنواں ثابت ہو رہی ہے اس لئے نستہ چھن گلی پر ٹنل کی تعمیر اْن کیلئے خاصی اہمیت کی حامل ہے۔کمیٹی کے چیئرمین ولی احمد قریشی نے بتایا کہ اگر انہیں انتظامیہ کی جانب سے ٹنل کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی تو احتجاج میں شدت لائی جائے گی ،جبکہ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علاقہ کے قاضی ،قاضی عبدالحمید قریشی نے کہا کہ پچھلے دو برسوں سے لوگ اس کے حق میں سڑکوں پر ہیں لیکن یہاں کے لوگوں کو مال مویشی سمجھ کر اُن کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑا گیا ہے ۔معلوم رہے کہ سال2018کے اوائل میں اس خونین شاہراہ پر برفانی تودوں کی زد میں آکر کرناہ کے 11افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جس کے بعد علاقے میں قریب ایک سال تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ چلتا رہا اور اسی دوران وہاں کرناہ ٹنل کوآرڈی نیشن کمیٹی نامی غیر سیاسی تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا۔اس دوران گریز اور کرناہ کیلئے کسی مزید تاخیر کے بغیر رابطہ ٹنل تعمیر کئے جانے کے مطالبہ کو اجاگر کرنے کی خاطر پیوپلز یونائٹڈ فرنٹ کے رضاکاروں نے انجینئر رشید کی قیادت میں سیول سکریٹریٹ کے باہر دھرنا شروع کیا جو تین دن تک جاری رہے گا۔اس موقعہ پر انجینئر رشید نے کہا کہ گریز،کرناہ اور دیگر سرحدی علاقوں کے عوام انتہائی مشکل زندگی گذار رہے ہیں حالانکہ ریاست کے دیگر باشندوں کی طرح انہیں بھی بنیادوی سہولیات سے استفادہ کرنے اور عزت و وقار کی زندگی گذارنے کا حق ہے۔انجینئر رشید نے کہا’’کرناہ اور گریز کو یک رابطہ سڑک کی ضرورت ہے نہ کہ آرپار شلنگ کی کہ جسکی وجہ سے انکی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔