فرقہ پرست ذہنیت معاشرے کیلئے خطرہ
سماج دشمن مسلم لڑکیوں کو باحجاب دیکھنا پسند نہیں کرتے:طالبات
حسین محتشم
پونچھ//ریاست کرناٹک کے اڈوپی میں واقع پی یو کالج میں پرنسپل و کالج انتظامیہ کی جانب سے مسلم طالبات پر حجاب پر پابندی عائد کئے جانے کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے۔کرشن چندر میموریل گورنمنٹ ڈگری کالج پونچھ کی طالبات نے اس کی مذمت کی ہے۔ کالج کی طالبات کا ایک وفد پرنسپل ڈگری کالج پونچھ سے ملا جہاں انہوں نے کہا کہ ’’حجاب پر پابندی فرقہ پرست ذہنیت کی عکاسی ہے‘‘۔وفد میں شامل لڑکیوں نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پردہ ان کا بنیادی حق ہے اور پردہ ہر مذاہب میں اہمیت رکھتا ہے اسلئے صرف پردہ کی بنیاد پر لڑکیوں کو اسکول و کالج میں داخلہ نہ دینا یہ فرقہ پرست ذہنیت کا عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لڑکیوں کو صرف حجاب کی وجہ سے اسکول و کالج میں داخلہ نہ دینا یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پردہ ہر مذاہب میں رائج ہے۔ مہذیب غیر مسلم خواتین آج بھی گھونگھٹ اوڑھ کر پردہ کرتی ہیں، اسی طرح سے عیسائی مذہب میں پردہ کا خاص خیال رکھا گیا ہے لیکن صرف حجاب کی وجہ سے کرناٹک کے اسکول و کالج میں لڑکیوں کا داخلہ نہ دینا یہ سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔ پروفیسر فتح محمد عباسی نے طالبات کی باتوں کو بغور سننے کے بعد انھیں یقین دلایا کہ وہ ان کی بات اعلیٰ حکام تک پہنچائی جائے گی ۔
طالبات کو ہراساں کرنے کیخلاف احتجاج
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// کرناٹک ریاست میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طالبات اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف جاری ہے۔اس معاملہ کو لے کر تھنہ منڈی میں مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ اب ایک ایسا وقت آیا ہے کہ جب حجاب کا مقابلہ اب زعفرانی شالوں سے کیا جا رہا ہے جو انڈین سماج کے مذہبی خطوط پر منقسم ہونے کی عکاسی کرتا ہے اور ہندوستان کے آئین کی دفعہ پچیس کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے جس میں ہندوستان کے ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ نوجوان لیڈر انجینئر راشد اعجاز خان اور محمد عرفان بھٹی کی قیادت میں مظاہرین نے مرکزی اور کرنا ٹک حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے واقعات میں ملوث تمام افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے پابند سلاسل کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہونے پائیں۔ مظاہرین نے کہا کہ ’’ہم حجاب معاملے پر کرناٹک کے کالج میں مسلم طالبات کو روکے جانے کی مذمت کرتے ہیں اور گنگا جمنی تہذیب میں یہ اچھا نہیں لگتا کہ کسی ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بناکر سکول و کالج میں داخلہ دینے سے منع کردیا جائے ۔
علماء نے حجاب کو لیکر ہنگامہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی
راجوری میںماہ رمضان ودیگر معاملات پر با ت چیت کی گئی
راجوری//راجوری کے تمام علمائے کرام کا مرکزی عیدگاہ راجوری اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ماہ رمضان کے سحری اور افطار کے اوقات کو حتمی شکل دی گئی اور ساتھ میں دیگر مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر خطیب مرکزی جامع مسجد سٹی راجوری غلام رسول، صدر انجمن علمائے اہلسنت راجوری مولانا فاروق نعیمی، صدر تحریک علمائے اہلسنت مولانا محمد حنیف رضا، خطیب جامع مسجد درہال حفیظ سید ، خطیب جامع مسجد کوٹرنکہ، حفیظ الیاس، مولانا محمد یونس قادری، مفتی ماروف، مولانا یاسین اور دیگر علماء کرام بھی موجود تھے۔ اجلاس میں کرناٹک حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور حجاب کو لیکر جو ہنگامہ کیا گیا اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اس موقع پرمولانا فاروق نعیمی نے بتایا کہ ماہ رمضان میں سحری اور افطار کے اوقات پر مشترکہ فیصلہ لیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو روزے میں اوقات کو لیکر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ علماء کے ذاتی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور چند روز قبل کرناٹک میں حجاب(پردہ) کو لیکر جو ہنگامہ برپا ہوا اس کی مذمت بھی کی گئی۔ مولانا فاروق نے کہا کہ ضلع راجوری کے علمائے کرام اور مسلمانوں کی طرف سے ’’ہم کرناٹک حکومت اور جس یونیورسٹی میں حجاب کو لیکر اہنگامہ کیا گیا اس کے انتظامیہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ‘‘اور ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کرناٹک کی جس یونیورسٹی میں غنڈوں نے حجاب کو لیکر اہنگامہ کیا ہے ۔اس یونیورسٹی کی انتظامیہ اور ان غنڈوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مولانا فاروق نے کہا کہ کرناٹک کی حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے کیونکہ سرعام سینکڑوں غنڈوں نے ایک خواتین طلب علم کے حجاب پر اہنگامہ کیا ہے۔ اس موقع پر خطیب غلام رسول نے بھی کرناٹک حکومت کی مذمت کی اور کہا کہ آر ایس ایس کی حجاب مخالف مہم سے مسلمان خوفزدہ نہیں ہونگے اور ایک خواتین کے ساتھ حجاب کو لیکر اہنگامہ ناقابلِ برداشت ہے اس لئے غنڈہ عناصر پر لگام لگائی جائے تاکہ ملک بھر میں بھائی چارہ قائم رہے۔