بنگلورو// تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس پہننے کی اجازت دینے کا معاملہ جہاں کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، وہیں ریاست کے ایک اور سرکاری کالج نے ان طالبات کو واپس بھیج دیا ہے جو کلاس روم میں حجاب پہن کر داخل ہونا چاہتی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، شمالی کرناٹک کے وجے پورہ کے گورنمنٹ پی یو کالج میں پہلے حجاب پہننے کی اجازت تھی لیکن بدھ کے روز طالبات کو کلاس روم میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی۔کالج انتظامیہ کا استدلال ہے کہ وہ صرف ہائی کورٹ کے عبوری حکم پر عمل کر رہے ہیں، جس میں اسکولوں اور کالجوں کو اس شرط پر کھولنے کی اجازت دی گئی تھی کہ کلاس رومز میں مذہبی لباس پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تاہم، طالبات کے مطابق، کالج نے انہیں مطلع نہیں کیا تھا کہ انہیں حجاب یا برقع پہننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔کالج سے موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حجاب اور برقع پہن کر کلاس روم میں داخل ہونے والی کچھ طالبات اور ٹیچر میں بحث ہو رہی ہے اور پرنسپل ان سے عدالتی حکم کی پاسداری کی اپیل کر رہی ہیں۔ پرنسپل کہہ رہی ہیں، ’’ہم ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کر رہے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں کسی بھی مذہبی لباس کی اجازت نہیں ہوگی، چاہے وہ حجاب ہو، یا زعفرانی شال۔‘‘کچھ بحث و مباحثے کے بعد ان طالبات کو کالج کے اندر ایک کمرے میں جانے کی اجازت دی گئی اور ان کے حجاب اور برقع اتارنے کے بعد ہی انہیں کمرہ جماعت میں جانے کی اجازت دی گئی۔