Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافتکالم

کتابی تعلیم اور عملی علم۔کون پڑھا لکھا اور کون نا خواندہ؟ تلخ و شریں

Towseef
Last updated: June 10, 2025 12:26 am
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

ایڈوکیٹ کشن سنمکھ داس

اس دنیا میںایک انسان پیدائش سے ہی اپنے والدین،خاندان اور سماج کے ساتھ رابطوں کے ذریعے ہی عملی اور کتابی علوم حاصل کرنا شروع کر دیتا ہے۔ بچپن سے جوانی تک پروان چڑھنےکے دوران اس کی ذہنی صلاحیت خود بخود پختہ ہوتی چلی جاتی ہے اور پھر سکول اور کالج سے کتابی علم کے تحت ڈگریاں حاصل کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ تعلیم کی دو قسمیں ہیں، ایک کتابی تعلیم اور دوسری عملی علم۔ہاں!اگر کتابی تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی علم نہ ہو تو انسان پڑھا لکھا ہونے کے باوجود اَن پڑھ کے زمرے میں کہلاتا ہے،اور جس کے پاس ان دونوں علوم کا حصول ہو ،وہی حقیقی معنوں میں پڑھے لکھوںکے زمرے میں آجاتا ہے۔ ہم اکثر دیکھ رہے ہیںکہ مختلف موقعوں پر جب کسی کام میں کوئی عملی علوم (پریکٹیکل علم ) والا پورا نہیں اُترتا ہے ،یا اُس سے وہ کام بگڑ جاتا ہے،تووہ ان حالات کے پیش نظر کتابی علوم سے مستفید افراد سے عموماً یوں مخاطب ہوتے ہیں کہ، ’’تم پڑھے لکھے ہو! ہم تو ناخواندہ ہیں، بس ! اس طرح کے جملے سے وہ اپنی ذمہ داری سے چھٹکارا پا کرمعاملہ کتابی علم والوں پر ڈال دیتے ہیں اوراگر وہ اپنے کام میں مکمل طور پر کامیاب ہوتے ہیں اور صورحال اپنے حق میں دیکھتے ہیںتو کتابی علم والے سے برملا طور کہتے ہیں کہ دیکھو میں نےاپنے عملی علم سے یہ سب کچھ کیا ہے، تمہاری کتابی تعلیم کا کیا فائدہ؟گویا حالات ان کے حق میں ہوں یا مخالف، دونوں صورتوں میں عملی علم رکھنے والا ہی جیتتا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظرجب ہم عملی علم اور کتابی علم دونوں کی ضرورت کی بات کریں تو سچ یہی ہے کہ ہمیں کتابی علم اور عملی علم دونوں کی ضرورت ہے۔ محض کتابی علم سے زندگی کے مختلف معاملات میں اُلجھ کر رہ جائیں جائیں گے۔چنانچہ جب ہم کلاس روم سے باہر نکلیں گے اور صرف عملی علم کے بغیر ہم سادہ ہدایات
نہیں پڑھ سکیں گے اور نہ ہی سادہ ریاضی کے مسائل حل کر سکیں گے۔اس لئے مختلف معاملات میںہمیں کتابی علم سے زیادہ عملی علم کی ضرورت رہتی ہے، کیونکہ زندگی مسائل سے بھری پڑی ہے اور ان مسائل کے حل کے لئے عملی تعلیم کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اگر کوئی مستقبل میں انجینئر بننا چاہتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی پڑھا لکھا ہو، اگر اُسے عملی علم نہ ہوگا تو وہ اُلجھ کر رہ جاتاہے ،اس لئے جب تک کہ وہ عملی علم کی واقفیت حاصل نہیں کرے گا،تب تک وہ کتابی علم (دنیاوی علم)سے بھی بھی پوری طرح فیضیاب نہیں ہوگا۔ یہ عملی علم کا ہی کمال کہ تھامس ایڈیسن نے کئی بار ناکام ہونے کے بعد بالآخر لائٹ بلب ایجاد کیا۔بے شک کتابی علم ہی ہر مسئلےحل دیتا ہے مگر عملی علم اُسے حل کا راستہ دکھاتا ہے۔ اس کا موازنہ اس شخص سے کیا جا سکتا ہے جو سال بھر نوکری کے لیے دعا کرتا ہے لیکن درخواست نہیں دیتا یا نوکری کی تلاش میں جاتا ہے۔ دنیا کو عملی علم کی ضرورت ہے کیونکہ یہی علم ہمیں اُس راہ کی طرف گامزن کرسکتاہے،جس سے ملک میں بھوک کم کی جاسکتی ہے۔ سڑکوں پر روزمرہ ہونے والے حادثات کی تعداد میں کمی لانے حل دے سکتا ہے یا کسی مہلک بیماری کا مقابلہ کرنے کی ہمت دلاسکتا ہےاور کسی بھی مشکل کام کی انجام دہی کا عزم و جہد دلا سکتا ہے۔

اگر ہم کتابی علم کی بات کریں توبلاشبہ قابل تعریف ہے۔جس نے کتابی علم حاصل کیا اور سکول کالج کے امتحانات پاس کر کے ڈگری حاصل کی ،وہ تعلیم یافتہ ہے اور جس کے پاس خواندگی نہیں، وہ کتابی اَن پڑھ ہے۔ لیکن کیا تعلیم کا مطلب صرف کتابی علم حاصل کرنا ہے؟ اگر کسی پڑھے لکھے کا پھینکا ہوا کچرا صبح کے وقت کوئی کتابی جاہل (صفائی کارکن) اٹھا لے تو پھر ہم کسے پڑھا لکھا کہیں، صفائی کا کارکن یا کچرا پھینکنے والا؟ آج کل تعلیم روٹ لرننگ کی تعلیم بنتی جا رہی ہے۔ مطلب سمجھو یا نہ سمجھو بس حفظ کرو اور پاس ہوجائو۔

شاید یہی وجہ ہے کہ کتابی طور پر پڑھے لکھے ناخواندہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ گذشتہ چند دہائیوں میں تعلیم کی سطح بہت بڑھی ہے لیکن تعلیم کی قدر کم ہوتی جا رہی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ چند سال پہلے گریجویشن کافی تھی، آج پوسٹ گریجویشن، یا پی ایچ ڈی کی بھی کوئی اہمیت نہیں۔ فنی تعلیم پر زور دیا جارہاہے، تکنیکی تعلیم غلط نہیں ہے لیکن صرف فنی تعلیم ہی کافی نہیں ہوگی۔

اگر ہم کتابی طور پر پڑھے لکھے اور کتابی طور پر ناخواندہ
لوگوں کی بات کریں توان دونوں میں کافی فرق ہے۔ کتابی طور پر ناخواندہ شخص کیلکولیٹر چلانا نہیں جانتا اور اُسے تمام حساب انگلیوں سے کرنا پڑتا ہے۔ ایک پڑھا لکھا آدمی کیلکولیٹر کے بغیر چار میں سے دو کم کرنے کے لیے انگلیاں نہیں رگڑتا۔ کتابی طور پر ناخواندہ شخص کے پاس اپنے تجربے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، جب کہ پڑھا لکھا شخص دوسروں کے تجربے سے بھی بہت کچھ حاصل کرلیتا ہے۔ کتابی طور پر ناخواندہ شخص پریکٹیکل ہوتا ہے جب کہ پڑھا لکھا شخص ایسا نہیں ہوتا۔وہ کہیں باہر جاتا ہے توکتابی علم کی بدولت آسانی سے پتہ حاصل کرسکتا ہے جبکہ کتابی طور ناخواندہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک وقت تھا جب معاشرے میں کتابی ناخواندہ لوگ بہت تھے اور ان کا کام بھی اسی طرح چلتا تھا۔ آج کتابی طور پر ناخواندہ کو ہر طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسے پڑھے لکھے لوگوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ ایک پڑھا لکھا آدمی آسانی سے سننے والی کسی بھی چیز پر اس وقت تک یقین نہیں کرتا جب تک کہ وہ اسے اپنے دماغ کی آزمائش میں نہ ڈالے۔ ایک پڑھے لکھے اور کتابی اَن پڑھ میں فرق یہ ہے کہ کتابی ناخواندہ عملی علم رکھتے ہیںاور اَن پڑھ وہ ہیں جو عملی علم میں بھی پسماندہ ہیں۔ کچھ مستثنیات کو چھوڑ کر پڑھے لکھے لوگوں میں ثقافت اور اخلاقیات کا فقدان ہے۔ دونوں الفاظ مترادف ہیں لیکن کہتے ہیں کہ یہ کتابی اَن پڑھ پڑھا لکھا ہے اور وہ تہذیب یافتہ بن سکتا ہے۔ اَن پڑھ کے لئے کہا جاتا ہے کہ تم پڑھ کر بھی اَن پڑھ ہی رہے۔ کتابی ناخواندہ لوگوں کو بعض معاملات میں نظر انداز کیا جاتا ہے یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ اپنی کمزوریوں کو چھپاتے رہتے ہیں جبکہ اَن پڑھ سے ایسی توقعات کم ہوتی ہیں۔ وہ اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کے قابل ہی نہیں ہوتے ہیں۔ اگر ہم سنسکار اور نظریے کی بات کریں تو عملی تعلیم اور علم کے حامل بالغ افراد اپنے خاندان اور والدین کے نظریے پر عمل کرتے ہوئے سنسکار دکھاتے ہیں۔ دوسری طرف جو لوگ کتابی علم کی ڈگری لیتے ہیں، کچھ استثناء کو چھوڑ کر سنسکار اور نظریے میں واضح فرق دکھانا شروع کر دیتے ہیں۔ ان کے خاندان اور والدین کا نظریہ پُرانا اور جعلی لگنے لگتا ہے۔ رشتوں میں سخت کمزوریاں ہوتی ہیں اور شادی کے بعد وہ صرف اپنے خاندان کی ذمہ داری تک ہی محدود ہو جاتے ہیں۔ جبکہ عملی علم رکھنے والے افراد کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔تاہم ہم یہ ضرور کہیں گے کہ عملی علم والے لوگ جو کتابی علم والوں سے زیادہ علم اور سمجھ رکھتے ہیں، ان کے دونوں ہاتھوں میں کریم ہوتی ہے جسے وہ حالات کے مطابق استعمال کرتے ہیں۔

لہٰذا اگر ہم مندرجہ بالا تفصیل کا مطالعہ اور تجزیہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ تعلیم ایسی ہونی چاہیے کہ جس سے ہماری انسانی صفات پروان چڑھ سکیں۔ہمارے لئے وہ تعلیم لازمی ہے جو ہمیں حساس، بردبار اور عملی بنانے کے ساتھ ساتھ ملک اور معاشرے کے بارے میں بھی آگاہ کرتی رہے گی ۔ جیسے قدیم زمانے میں گروکل میں ہوا کرتا تھا۔ جہاں صرف کتابی علم ہی نہیں پڑھایا جاتا تھا بلکہ وہ عملی علم تعلیم بھی دی جاتی تھی ،جس میں دینی ،روحانی، سماجی، معاشی و معاشرتی علوم بھی پڑھائے جاتے تھے۔ اگر اچھی کتابی تعلیم یا عملی تعلیم کے باوجود ہم پُرانے زمانے کی سوچ رکھتے،اپنے گھروں کو صاف و ستھرا رکھنے کے لئے سارا کوڑا کرکٹ اور کچرا گلیوں اور سڑکوں پر ڈال دیتے اور دوسروں کی زندگیوں پر تبصرہ و تنقید کرتے ہوئے اپنا محاسبہ نہیں کرتے ہیں تو پھر ہمارے پڑھے لکھے ہونے کا کیا فائدہ اور کیامطلب؟
رابطہ۔ 9356653465

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
مہو سے ولو تک سڑک رابطہ نہ ہونے سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا لوگوں کی ہسپتال ، پلوں اور حفاظتی بنڈوں کی تعمیر اور راشن سٹور کو فعال بنانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
نوشہرہ کے جنگلات میں بھیانک آگ | درخت سڑک پر گرنے سے آمد و رفت معطل
پیر پنچال
جموں میں 4بین ریاستی منشیات فروش گرفتار
جموں
ڈوبا پارک بانہال میں کھاه رائٹرس ایسو سی ایشن کا محفل مشاعرہ ممبر اسمبلی کے ہاتھوں کھاہ زبان کی دو کتابوں کی رسم رونمائی اور ویب سائٹ لانچ
خطہ چناب

Related

کالممضامین

کاروبار کو آسان بنانے میں ٹیکنالوجی کا کردار تجارت

June 17, 2025
کالممضامین

’مونگ دال‘ کی کاشت کا وقت! | جولائی کے دوسرے ہفتے تک زراعت

June 17, 2025
کالممضامین

زرعی زمین رہائشی کالونیوں میں تبدیل | تبدیلی کے معاشی اور ماحولیاتی اسباب

June 17, 2025
کالممضامین

بھارت کو عالمی سطح پر کھیل کود کا مخزن قوت بنانے کی سمت میں بڑھتے قدم زاویہ نگاہ

June 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?