کانگریس کا انتخابی منشور جاری ریاست کی بحالی، دربار مو کا وعدہ،25لاکھ صحت سکیم،3500بیروزگاری الائونس

بلال فرقانی

سرینگر// آل انڈیاکانگریس کمیٹی نے جموں کشمیر انتخابات کیلئے اپنا منشور جاری کردیا ہے۔سرینگر میں پیر کو پارٹی ہیڈ کوارٹر پر کانگریس کے میڈیا و پبلسٹی انچارج پون کھیرا نے پردیش صدر طارق حمید قرہ کے ساتھ منشور جاری کرتے ہوئے کہا’’ ہم تقسیم کرنے والی طاقتوں کے خلاف لڑنا اپنا فرض سمجھتے ہیں‘‘۔منشور میں کہا گیاہے کہ تجاویز کے لیے منشور کمیٹی نے مختلف لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے پر مجبور کیا جائے گا اور پہلے اسمبلی اجلاس میں دربار مو کی حمایت میں تجویز پاس کی جائے گی تاکہ 149 سالہ روایت بحال کی جا سکے۔منشور کے مطابق جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو ملازمتوں، سرکاری معاہدوں، اراضی کی الاٹمنٹ اور قدرتی وسائل کی سبسڈی میں اولین ترجیح دی جائے گی۔ بدعنوانی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کر کے پچھلے دس سالوں کے مبینہ سکینڈلوںمیں ملوث اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے لیے 100 دنوں میں’ لوک آیکت‘ قائم کیا جائے گا۔منشور کے مطابق تمام منتخب ممبران اسمبلی کو اپنے حلقوں کی ترقی کی مکمل ذمہ داری دی جائے گی اور قانون ساز کونسل کو بحال کر کے مختلف طبقات کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔سماجی انصاف کے تحت، پسماندہ طبقوں اور قبیلوں کے حقوق کی مکمل حفاظت کی جائے گی اور ان کے لیے ہوسٹل اور اسکالرشپ کی فراہمی پر غور کیا جائے گا۔ ہر ضلع میں ماڈل بورڈنگ اسکول قائم کیے جائیں گے اور تعلیمی اداروں کے طلباء کے لیے سستی ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے گی۔ کانگریس نے منشور میں کہا ہے کہ صحت کے میدان میں، تمام شہریوں کو 25 لاکھ روپے کا بیمہ فراہم کیا جائے گا اور ہر تحصیل میں موبائل کلینک کے ذریعے 30 منٹ میں بنیادی صحت کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔زراعت کے شعبے میں، کسانوں کو اضافی 4,000 روپے سالانہ مدد اور زراعت کے لیے ریاستی اراضی پر 99 سالہ لیز فراہم کرنے کا وعدہ بھی منشور کا حصہ ہے۔ بے روزگاری کے مسئلے کے حل کے لیے، نوجوانوں کو ایک سال کے لیے ماہانہ 3,500 روپے تک بے روزگاری الاؤنس دینے اور ایک لاکھ خالی سرکاری عہدوں کو پْر کرنے کا وعدہ بھی منشور میںکیا گیا ہے۔معذور افراد کے لیے خصوصی مراعات اور پروگرام متعارف کرانے اور صحافیوں کے لیے ہر ضلع میں پریس کلب اور میڈیا سینٹر قائم کیے کرنے کے علاوہ صحافیوں کو سفر کی سبسڈی اور دیگر مراعات فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔