عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// حزب اختلاف نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)پر آئین پر حملہ کرنے کا الزام لگایا، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ میاں الطاف احمد نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی نافذ کرنے پر معافی مانگی ، لیکن حکمران جماعت اپنے اعمال پر خاموش ہے۔آئین کو اپنانے کے 75 سال مکمل ہونے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے، میاں الطاف نے ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے پر بی جے پی پر تنقید کی۔انہوں نے کہا”کانگریس نے ایمرجنسی کے لیے معافی مانگی ہے لیکن آپ اپنے کئے ہوئے مختلف کاموں پر خاموش ہیں،کانگریس نے منتخب حکومتوں کا تختہ الٹ دیا، لیکن آپ نے ہماری ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا، جو کہ غیر ضروری تھا،” ۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ ) کے رکن پارلیمنٹ راجہ رام سنگھ نے اسٹین سوامی جیسے کارکنوں کا نام لیا، جو بھیما کوریگاں کیس میں جیل میں بند تھے اور جیل میں انتقال کر گئے ، عمر خالد، گلفشا اور میران حیدر، جنہیں 2020 کے دہلی فسادات کے ساتھ روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا’’ہم کس آئین کی بات کر رہے ہیں‘‘؟ ۔ایم پی نے بی جے پی پر بھی تنقید کی کہ وہ ایک جیب میں گاندھی اور دوسری جیب میں ساورکر رکھنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا”یہ دوہرا معیار کام نہیں کرے گا، بی جے پی آئین کے ساتھ کھیل رہی ہے، وہ اس ملک میں فرقہ وارانہ فاشزم لانا چاہتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ آئین کے پہلے باب میں مہاتما بدھ کی شکل ہے، اسے گیتا سے بدلنے کی کوشش نہ کریں‘‘۔