بلال فرقانی
سرینگر//شوپیاں ضلع کے دونوں اسمبلی حلقوں میں پی ڈی پی کو سابق امیدواروں کی تبدیلی اور نئے چہروں کو سامنے لانے کے بعد اپنی کامیابی برقرار رکھنے کیلئے سخت مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔زینہ پورہ نشست کیلئے نیشنل کانفرنس کے شوکت حسین گنائی،پی ڈی پی کے غلام محی الدین وانی اور آزاد امیدوار اعجاز احمد میر کے درمیان تکونی مقابلہ ہونے کا امکان ہے تاہم دیگر امیدواروں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔دونوںنشستوں زینہ پورہ اور شوپیاں میں18ستمبر کو2لاکھ9ہزار39 رائے دہندگان 21امیدواروں کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔ رائے دہندگان میں ایک لاکھ4ہزار882مرد اور ایک لاکھ4ہزار150خواتین کے علاوہ7خواجہ سرا بھی ہیں جن کیلئے مرکزی انتخابی کمیشن نے251پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا ہے۔پی ڈی پی کو زینہ پورہ سے الیکشن میں کامیابی کی ہیٹرک مارنے میں سخت عرق ریزی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ڈی پی کو زینہ پورہ نشست پر اپنے ہی سابق امیدوار اور ممبر اسمبلی اعجاز احمد میر( آزاد امیدوار)سے انتخابی میدان میں اترنے سے ووٹوں کی تقسیم کا امکان ہے جس سے براہ راست نیشنل کانفرنس امیدوار اور2014کے الیکشن میں دوسرے نمبر پر رہے شوکت احمد گنائی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ گنائی کو گزشتہ الیکشن میں محض1805ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پی ڈی پی نے سابق ممبر اسمبلی اعجاز احمد میر کے برعکس اس بار غلام محی الدین وانی کو زینہ پورہ(وچی) سے میدان میں اتارا جس کے بعد اعجاز احمد میر نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔2008میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پی ڈی پی کی ٹکٹ پر وچی سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار شوکت گنائی کو 8ہزار350ووٹوں کے فرق سے شکست دیتے ہوئے بازی ماری تھی جس کے بعد2014کے انتخابات میں پی ڈی پی کے ہی اعجاز احمد میر نے جیت حاصل کی اور اپنے مد مقابل نیشنل کانفرنس کے امیدوار شوکت حسین گنائی کو شکست دی۔اعجاز میر نے15ہزار610ووٹ جبکہ شوکت حسین گنائی 13ہزار805ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس نشست پر مجموعی طور پر10امیدوار میدان میں ہیںجس میں غریب ڈیموکریٹک پارٹی کے معشوق احمد ڈار،لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالرحمان بٹ،نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ کے نذیر احمد نجار،اپنی پارٹی کے گوہر حسین وانی،آزاد امیدوار عمر حمید ملہ،محمدسہیب بٹ اورمحمد یوسف میر شامل ہیں۔زینہ پورہ اسمبلی حلقہ حد بندی سے قبل وچی کے نام سے منسوب سے جانا جاتا تھا اور اس کا قیام1977میں لایا گیا۔پہلے مرحلے میں الیکشن کیلئے 10امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ18ستمبر کو الیکٹرانگ ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگا۔ ماضی میں نیشنل کانفرنس نے4جبکہ پی دی پی نے2بار اس نشست سے کامیابی درج کی ہے۔1977 اور 1983کے الیکشن میں نیشنل کانفرنس کے غلام قادر وانی نے اس نشست سے کامیابی حاصل کی جبکہ کانگریس دوسرے اور جماعت اسلامی تیسرے نمبر پر رہی۔1987کے الیکشن میں نیشنل کانفرنس کے نذیر احمد وانی نے جماعت اسلامی کے محمد عبداللہ کو112 ووٹوں سے شکست دیکر مسلسل تیسری مرتبہ اس نشست پر کامیابی حاصل کی۔1996کے الیکشن میں بھی نیشنل کانفرنس کے محمد جبار میر نے اپنی جماعت کو کامیاب کیا۔2002کے الیکشن میں اس نشست پر کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا کے محمد خلیل نائک نے پی ڈی پی امیدوار غلام حسن بٹ کو80ووٹوں سے ہرا کر کامیابی درج کی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس کا فیصلہ18ستمبر کو یک لاکھ8ہزار493 رائے دہندگان کریں گے۔اس نشست پر خواتین ووٹروں کی تعداد مرد رائے دہندگان سے زیادہ ہے۔انتخابی کمیشن نے زینہ پورہ نشست کیلئے129پولنگ اسٹیشنوں کا قیام عمل میں لایا ہے۔