گاندربل//سینٹرل یونیورسٹی کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر فاروق احمد شاہ نے جمعرات کو معاشرے میں خاص طور پر کام کی جگہوں پر خواتین کی جنسی ہراسانی کو روکنے کے لیے فعال اور سخت اقدامات کرنے پر زور دیا۔انہوںنے کہا کہ جنسی ہراسانی کا سامنا کرنے والی خواتین کو جرائتمندی سے کام لے کر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کی اطلاع دینی چاہئے تاکہ مجرموں کو سزا ملے اور ان کے سفر اور کام کرنے کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔ سنٹرل یونیورسٹی کشمیر میں یونیورسٹی کی انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی اور وومن ایمپاورمنٹ سیل کے زیر اہتمام ’کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کی روک تھام‘‘پر آگاہی پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر فاروق احمد شاہ نے کہا کہ جنسی ہراسانی کی شکایات کو لازمی طور پر مقررہ وقت میں نمٹا دیا جائے کیونکہ اس سے شکایت کنندہ اور ملزم دونوں کو کافی پریشانی ہوتی ہے۔وائس چانسلر نے مزید کہا کہ سنٹرل یونیورسٹی کشمیر میں آج تک جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایات کو شکایت کنندہ کے مکمل اطمینان کے لیے حل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی خواتین ملازمین کو کام کا محفوظ ماحول فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اپنے کلیدی خطاب میں Benett یونیورسٹی نوئیڈا کے شعبہ قانون کے سربراہ پروفیسر نزہت پروین نے کہا کہ صنفی غیر جانبدارانہ قوانین کا وقت آ گیا ہے۔آئین نے خواتین کے وقار کے تحفظ کو منظم یا غیر منظم شعبے میں کام کرنے کی ضمانت دی ہے اور انہیں کام کرنے کے لیے ایک محفوظ اور موزوں ماحول فراہم کرنے کے لیے قوانین بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’’اگر قوانین کو صحیح معنوں میں لاگو نہیں کیا گیا تو کام کی جگہوں پر خواتین کی پیشہ ورانہ صلاحیت بری طرح متاثر ہوگی‘‘۔تقریب میں رجسٹرارپروفیسر ایم افضل زرگر نے کہا کہ آئی سی سی کا بنیادی مقصد نہ صرف جنسی ہراسانی کی شکایات کی چھان بین کرنا ہے بلکہ ملازمین کے لیے آگاہی اور حساسیت کے پروگراموں کا انعقاد بھی لازمی ہے۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے آئی سی سی کے بارے میں ایک کتابچہ بھی جاری کیا۔