سرینگر// ہائی کورٹ نے ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی (ڈبلیو یو سی ایم اے) کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ آیا شمالی کشمیر میں جھیل ولرکی حدود کی اسی طرح نشاندہی کی جاسکتی ہے جس طرح جھیل ڈل کی حدود کو نشان زد کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس پونیت گپتا پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ 23 ستمبر تک ولر کی حدود مختص کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کرے۔عدالت مرکزی اوقاف کمیٹی تارزو دھرمنبل کی طرف سے ایڈوکیٹ شفقت نذیر کی وساطت سے مفاد عامہ کی درخواست، جس میں ولر کے نشان زدہ حدود کے اندر رام سر آبی ذخائر میں میونسپل کمیٹی سوپور کو ٹھوس فضلہ پھینکنا بند کرنے پر قانونی چارہ جوئی کی سماعت کررہی تھی۔ عدالت نے جھیل ولر کے نشان زدہ حدود میں ٹھوس فضلہ پھینکنے کو’’حساس مسئلہ‘‘ قرار دیتے ہوئے میونسپل کمیٹی سوپور کو ہدایت کی کہ جلد ہی میونسپلٹی ٹھوس فضلہ کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں۔عدالت نے میونسپل کمیٹی سے 23 ستمبر سے قبل فضلہ کو ٹھکانے لگانے والے مقام معہ ڈپمنگ پلان ریکارڈ میں لایا جائے۔ عدالت نے کہا ’’ہمیں میونسپل کمیٹی کے ذریعہ ٹھوس فضلہ مینجمنٹ ضمنی قوانین کے نوٹیفکیشن اور اس کے تحت جمع جرمانے سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے۔‘‘عدالت نے حکم دیا کہ ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ دائر جواب کی ایک کاپی سیکریٹری ، ضلعی قانونی خدمات اتھارٹی ، بارہمولہ فیضان الحق اقبال ، کو 3 دن کے اندر فراہم کی جائے ، جو اس کے مطابق ، پوزیشن کی تصدیق کرے اور رپورٹ پیش کرے۔عدالت نے سینٹر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایم اے چاشوسے کہا کہ وہ ’’عدالت کے دورے‘‘کے حوالے سے رجسٹرار جنرل سے تعاون کرے۔یہ ہدایات وولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اپنی رپورٹ میں پیش کرنے کے بعد سامنے آئی جب کہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس زمین پر ٹھوس فضلہ پھینک دیا گیا تھا جھیل ولر حد بندی شدہ زمین ہے ، جیسا کہ تحصیلدار سوپور کے اراضی ریکارڈ اور ولر کی نشاندہی کے ٹوپوشیٹس میں انکشاف کیا گیا ہے ۔تھارٹی کا کہنا ہے’’ میونسپل کمیٹی سوپور اور آر اینڈ بی ڈویژن سوپور نے ولر لینڈ پر تجاوز کیا ہے اور انہوں نے آبی ذخائر پر فضلہ پھینکے کے ٹھکانے کو تعمیر کیا، جو کہ ویٹ لینڈ (کنزرویشن مینجمنٹ) ضوابط ، ہائی کورٹ کے احکامات ، نیشنل گرین ٹریبونل کے احکامات ، اور ٹھوس فضلہ مینجمنٹ رولز کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ اتھارٹی نے زیربحث میونسپل ٹھوس فضلہ کو ٹھکانے لگانے کے عمل کو بند کرنے اور یہ اراضی ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کو اصل حالت میں بحال کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ علاقے میں تعمیرات کے بارے میں ، اتھارٹی نے کہا’’کسی بھی اتھارٹی کے ذریعہ ا میونسپل کمیٹی سوپور کے حق میں اس طرح کے ترقیاتی کام انجام دینے کے لئے سرکاری سطح پر ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔ لہٰذا ، اتھارٹی نے کہا ، یہ تعمیر غیرقانونی ہے اور اس کودوسرے محکمہ جاتی اراضی پر تجاوزات کے طور پر تصورکیا جاسکتا ہے اور ذمہ دار افسران کو اس طرح کے جرم کی سزا دینے کے طور پر اخراجات انکی تنخواہوں سے وصول کئے جانے چاہیے۔ اتھارٹی نے بتایا کہ 836 مربع کلومیٹر کی سرحد کو سیدھاکرنے کیلئے سلسلہ وار نمبر پر1159 سرحدی ستونوں کی مدد سے تیار کیا گیا تھا جس میں سے صد فیصدحدود کی حد بندی مکمل ہوگئی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ان 1159 حدود کے ستونوں کی تفصیل کے ساتھ ساتھ جی پی ایس کے محل وقوع کاریکارڈ بھی مرتب کیا گیا ہے۔اتھارٹی نے مزید کہا کہ محکمہ ماحولیات اور ریموٹ سینسنگ نے مختلف حدودی ستونوں کے ریکارڈ شدہ جغرافیائی مقامات کی بنیاد پر ایک حد بندی کا نقشہ تیار کیا ہے۔ اتھارٹی نے کہا’’ولر جھیل کے پانی کی حد بندی کا کل رقبہ 130 مربع کلومیٹر ہے۔مذکورہ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ جھیل ولر کی سروے اور حد بندی 9نشاندہی والی فائلوں اور نقشوںکے علاوہ ڈائریکٹر سروے اینڈ لینڈ ریکارڈ سے حاصل اطلاعات کے مطابق کی گئی ہے۔‘‘
ڈل جھیل کی طرز پرجھیل ولر کے حدود کی نشاندہی کا معاملہ
