سرینگر//نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کافی عرصے کے بعد کل لالچوک میں نمودار ہوئے اورکچھ لمحات لالچوک کا نظارہ کرتے ہوئے ہی واپس چلے گئے۔انہوں نے ہند چین تنازعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ نیشنل کانفرنس کو کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ جمعہ کو اس وقت لالچوک اور گر نواح میں سیکورٹی متحرک ہوگئی جب نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ لالچوک میں نمودار ہوئے۔ڈاکٹر عبداللہ گھنٹہ گھر کے نزدیک اپنی گاڑی سے اتر گئے اور اس دوران اپنے خصوصی سیکورٹی دستے کی نگرانی میں ایک دکان میں داخل ہوئے تاہم چند لمحات گزارنے کے بعد وہ واپس چلے گئے۔نامہ نگاروں کے ساتھ اس موقعہ پر مختصر بات چیت کے دوران انہوں نے ہند،چین کے درمیان سرحدی تنازعہ میں منعقد ہونے والی کل جماعتی میٹنگ میں نیشنل کانفرنس کو مدعو نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر فاروق نے نامہ نگاروں کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال کہ نیشنل کانفرنس ہند،چین تنازعہ پر کیوں خاموش ہے،کا جواب دیتے ہوئے کہا’’ وہ کیا کہیں گے،انہیں کل جماعتی میٹنگ میں مدعو نہیں کیا گیا‘‘۔ مرکزی حکومت کی جانب سے5اگست کو جموں کشمیر کے آئین کی تنسیخ اور تقسیم کے اعلان کے فوری بعد ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر15ستمبر کو پی ایس ائے عائد کیا گیا تھا،جب ایم ڈی ایم کے کے لیڈر وائکو کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر عرضی پر سماعت ہونے جارہی تھی؎۔ حکام نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر عائد پی ایس کو کالعدم قرار دیااور قریب 7ماہ نظربندی کے بعد امسال13مارچ انکی رہائی عمل میں لائی گئی۔