ممبئی//کے کے آر کے کوچ برینڈن میک کولم نے کہا کہ یزویندر چہل ان کی ٹیم کے لیے کتنا بڑا خطرہ بن سکتے ہیں، اس تعلق سے ٹیم کے کھلاڑیوں کے درمیان تفصیلی گفتگو ہوئی تھی۔ میک کولم نے راجستھان کی جیت کا سہرا چہل کے سرباندھنے کے ساتھ ساتھ میچ کے آخری اووروں میں کے کے آر کے بلے بازوں کوبھی ہار کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ میک کولم نے کہا کہ “شاید چار اوور باقی تھے ، ہم ڈرائیونگ سیٹ پرمضبوطی سے بیٹھے تھے ۔ پھر کچھ احمقانہ غلطیاں اور دباؤ کو سنبھال نہ پانے کی قیمت ہمیں چکانی پڑی۔” میک کولم نے میچ کے بعد کہا، “چار اوورز میں 40 رنز درکار تھے اور ہمارے ہاتھ میں چھ وکٹیں تھیں۔ ہم اب ایسی صورتحال میں میچ جیتنے کے مضبوط دعویدار تھے ، لیکن اس کا کریڈٹ چہل کو جاتا ہے ۔ وہ نہ صرف ایک شاندار گیندباز ہیں، بلکہ وہ ان لوگوں میں سے ایک ہیں، جنہیں دباو کے حالات پریشان نہیں کرتے ۔ ہم نے میٹنگوں میں اس بارے میں تفصیل سے بات کی کہ وہ کتنا بڑاخطرہ ثابت ہوسکتے ہیں اورہم کھیل کے اہم لمحات میں انہیں وکٹ نہیں دیناچاہتے تھے ۔ اگر اس اوورکو دوبارہ کھیلنے کا موقع ملتا تو ہم اسے مختلف طریقے سے کھیلتے اور گیندبازوں پر اٹیک کرنے کے لئے جاتے ۔ شاید وکٹیں اس طرح گریں کہ میک کولم زیادہ پریشان ہوئے ۔ وینکٹیش ائیر اور شریاس ائیر دونوں فلائٹ میں چوکے ۔ یہ دونوں گیندیں بالترتیب گوگلی اور لیگ بریک تھیں۔ تاہم دو وکٹیں گرنے کے بعد میک کولم کے پاس ابھی جیت کی امید برقرارتھی۔ پیٹ کمنز پورے آئی پی ایل میں مشترکہ طور پر تیز ترین نصف سنچری بنانے والے بلے باز ہیں، جو انہوں نے اس مقابلے میں پہلے ماری تھی۔ شریاس کا وکٹ گرنے پر کمنز کا آنا یقینی تھا، لیکن اسپن کے خلاف ان کا ریکارڈ بالکل وہی ہے جو انہیں آل راؤنڈر بننے سے روکتا ہے ۔ تمام ٹی20 کرکٹ میں، ان کا اسپن کے خلاف اسٹرائیک ریٹ 87.75 اور اوسط 10.75 ہے ، جب کہ پیس کے خلاف یہ بالترتیب 155.71 اور 20.7 ہے ۔ میک کولم کمنز کو پیس کے سامنے اتارنا چاہتے تھے ، اس لیے انہوں نے کمنز کو چہل سے بچانے کی کوشش کی۔ اس لئے شیوم ماوی کو کمنز سے پہلے بھیجا گیا۔ تاہم ماوی نے پہلی ہی گیندکو ہوا میں کھیل دیا جس کی وجہ سے کمنز کو چہل کی آخری گیند کھیلنے کے لیے میدان میں آنا پڑا اور وہ بھی پہلی ہی گیند پر پویلین کی راہ پکڑنے پر مجبور ہوئے ۔کمنز گوگلی کی امیدکررہے تھے ، لیکن چہل حقیقت میں ہیٹ ٹرک کے لیے بے چین نہیں تھے ۔ یہاں بھی رائلز زیادہ عملی طور پر کھیل رہے تھے ۔ چہل نے کہا کہ وہ بعد میں ایک ڈاٹ بال سے خوش ہوجاتے ، لیکن وہ کمنز کے پالے میں گیند نہیں کرنا چاہتے تھے ۔ لکھنؤ سپر جائنٹس کے خلاف کھیلے گئے میچ کی یادیں چہل کے ذہن میں ابھی بھی تازہ تھیں، جہاں وہ 18ویں اوور میں لالچی ہو گئے ۔ انہوں نے دس نمبر کے بلے باز کو گوگلی گیند ڈالی، جس کا خمیازہ انہیں چھکا کھاکربھگتناپڑا۔ نتیجے کے طور پراسکور کا دفاع کرنے کے لیے ڈیبیو کرنے والے کلدیپ سین کو آخری اوور میں دباؤ میں آکر گیندبازی کرنی پڑی۔ کے کے آر فیورٹ تھے ، آخری چار میں 40 کی ضرورت تھی۔ کے کے آر کے بلے باز مقابلے میں پہلے ہی چہل کی دھنائی کرچکے تھے ۔ نارائن کے برعکس، اپنا آخری اوور شروع کرنے سے پہلے یہ میچ چہل کے لیے ایک عام میچ ہی تھا۔ یہ کہنا آسان ہے کہ کے کے آر کے بلے بازوں کو چہل کے اوور کو سنبھل کر کھیلناچاہیے تھا۔ اپنے سیٹ بلے بازوں کو ایک ایسے گیندباز کو سنبھل کر کھیلنے کے لئے کہنا یہ مضحکہ خیزلگتا ہے ، جس کے اعدادوشمار 3-0-38-1 ہوں۔ حالانکہ میک کولم چہل کے ٹیلنٹ کو جانتے ہیں۔ میک کولم نے کہا، “جب دباؤ ہو تو آپ چہل جیسے اچھے کھلاڑیوں کو کھیل میں نہیں آنے دے سکتے ۔ وہ ابھی بہت اچھے ہیں۔ ہم نے کرکٹ کا اچھا کھیل کھیلا لیکن ہم نے کچھ احمقانہ غلطیاں کیں۔ جوس بٹلر نے ایک سنچری بنائی، یوزی چہل نے ایک ہیٹ ٹرک سمیت پانچ وکٹ اپنے نام کئے اور ہم صرف سات رنز سے ہار گئے ۔ اس لیے ہم نے اچھا کھیل کھیلا، لیکن ہم دوسرے نمبر پر رہے ۔یواین آئی۔