سید سرفراز احمد
بھارت دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے جس نے چاند پر اپنے قدم جماکر بھارتی پرچم لہراتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ اکتالیس دن کے طویل سفر پر اڑان بھرنے والا چندریان3 سیارہ23 اگست بروز جمعرات کی شام 6 بجکر3 منٹ پر چاند کے قطب جنوبی میں پوری کامیابی کے ساتھ اپنا قدم رکھتے ہوئے تاریخ کے اوراق میں اپنی جگہ بنالی۔یہ خوشگوار لمحات ہر ایک بھارتی کیلئے قابل فخر ہے اور اس بات کی گواہی ہے کہ بھارت بھی ترقی کے مقابلہ میں دنیا کے کسی بھی ملک سے پیچھے نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ناکامی کامیابی کا پہلا زینہ ہے اور جہد مسلسل ہی انسان کو منزل تک رسائی دیتی ہے۔ جب بھارت نے سال 2008 میں کانگریس دور حکومت میں چندریان خلاء میں روانہ کیا تھا جو قمری مدار میں داخل ہوا تھا اور جنوبی قطب پر اپنی تحقیقات کرتے ہوئے معلومات بھی فراہم کی ۔اسی طرح سال 2019 کو چندریان دوم جو بھارت کی جانب سے خلاء میں بھیجا جانے والا دوسرا سیارہ تھا جسکا علمی مقصد نقشہ تیار کرنا اور چاند پر پانی کی موجودگی کی معلومات فراہم کرنا تھا۔ یہ سیارہ بھارت کی سرزمین سے 14 جولائی کو روانہ ہونے والا تھا لیکن کچھ تکنیکی خامیوں کی وجہ سے اسکی تاریخ موخر کردی گئی تھی جسکے بعد چندریان ۲کو 22 جولائی 2019 کو آندھرا پردیش کے نیلور ضلع کے سری ہری کوٹہ مقام سے اسرو کی جانب سے روانہ کیا گیاتھا ۔انڈین خلائی مشن چندریان 2کی کچھ تکنیکی خامیوں کی وجہ سے اس سے رابطہ اس وقت منقطع ہو گیا جب اس کا وکرم ماڈیول چاند کے جنوبی قطب پر اترنے سے سے چند لمحے دور تھا۔ابھی تک اس خلائی جہاز کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں ہوسکی ۔ان چار برسوںمیں اسرو نے اپنی خامیوں اور تکنیکی خرابیوں کودور کرتے ہوئے سبق سیکھااور 14 جولائی 2023 کو جواں عزائم کے ساتھ تیسرا چندریان سیارہ خلاء میں چھوڑا گیا جو پوری کامیابی کے ساتھ چاند کے جنوبی پول پر پہنچا اس مقام تک آج تک کسی بھی ملک نے پہنچنے کا اعزاز حاصل نہیں کیا ۔اسی طرح بھارت وہ پہلا ملک بن گیا جس نے چاند کے جنوبی پول پر لینڈر وکرم کو پہنچایا اور بھارت دنیا کے طاقتور ممالک امریکہ،روس، اور چین کے بعد پوری کامیابی کے ساتھ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک بن گیا۔
چندریان3 کو پوری کامیابی کے ساتھ چاند پر قدم رکھنے کے حسین نظارے کو دیکھنے کیلئے پورا ملک نظر جمائے رکھا تھا اور جیسے ہی اس خوشگوار لمحہ کو عوام نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہر کوئی فرط مسرت سے اچھل پڑا اور سوشیل میڈیا پر صارفین فخریہ انداز میں اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسرو کی ٹیم کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کررہے تھے ایک پل کیلئے ایسا لگ رہا تھا کہ ہر کوئی دنیا کا غم فراموش کرتے ہوئے زمین سے چاند کی سیر کررہا ہے اور شائد ان افراد کیلئے بھی ایک سبق آموز پہلو تھا جو اپنی ناکامی کے خوف کی وجہ سے مایوسی سے دوچار تھے ۔چندریان 3 نے ان مایوس ہونے والے افراد کو بھی امید کی ایک روشنی دکھائی اور مثبت پیغام دیتے ہوئے یہ بتایا کہ کامیابی ایک دن قدم چوم کر رہے گی بشرطیکہ مسلسل سخت محنت اور جدو جہد جاری رہے. اسکا دوسرا پہلو یہ ہے کہ کسی بھی ملک کے اداروں کی ترقی میں حکومت کا اہم رول ہوتا ہے اور یقینااسرو ٹیم کی اس کامیابی میں حکومت کا اہم رول رہا ہے اور یہ تاریخی کامیابی مودی دور حکومت میں حاصل کی گئی جسکو آنے والی نسلیں کبھی فراموش نہیں کرے گی جسکو سنہرے الفاظ میں رقم کردیا گیا لیکن سوال یہ ہے کہ کیاچندریان3 کی کامیابی بھارت میں ایک نئی صبح کی نوید لائے گا ؟
یہ بات بھی اہل وطن کو لازماً یاد رکھنی چاہئے کہ چندریان 3ایک سائنسی فلسفہ ہے جوملک کی ترقی کا ضامن ہے ناکہ سیاست کی ترقی کا،سیاست کی کوئی بھی ترقی انفرادیت یا پارٹی تک محدود ہوتی ہے جو مفادات کی تکمیل کا حصہ ہوتی ہے بلکہ ہرسیاسی پارٹی چاہے وہ برسر حکمران ہو کہ یا دیگر وہ بھی اس ترقی کو سیاست سے دور رکھیں نہ کہ اس مشن کو سیاست کا حصہ بنائیں بلکہ اس مشن سے سبق حاصل کریں کہ جسطرح چاند پر قدم جماکر حکومت فخر محسوس کررہی ہے بالکل اسی طرح ملک کے کونے کونے میں امن و اماں کا قیام لازمی ہے۔ اگر موجودہ حکمران اس ظلم و ستم اور نفرت کے گھنے بادلوں کو برسنے سے روکے گی اور نفرت کی سیاست سے اوپر اٹھ کر میدان میں اترے گی تب ہی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ملک میں تاریکی کا غضباناک دور چھٹ جائے گااورصبح نو کی نوید آئیگی کیونکہ چندریان3کی اصل کامیابی حکمرانوں اور سماج کے موقف کی تبدیلی میں ہی پوشیدہ ہے۔ ہم ترقی کا جال زمین کی لڑکھڑاتی بنیادوں سے نہیں بلکہ مضبوط ستونوں سے ہی آسمان کی بلندیوں تک پہنچا سکتے ہیں اور جو اضطراب آمیزخوشی چندریان3کے قدم جمانے پر حاصل ہوئی ہے وہ خوشی اس ارض پاک کے ہر چہرے پر مستقل طور پر کھلکھلا اٹھے گی یہی بہتر حکمرانی کے سچے ثبوت ہیں۔
(نوٹ۔مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاًاپنی ہیں اور انہیںکسی بھی طورکشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)