چشمے کا پانی نلوں کے ذریعے دور کے دیہات میں پہنچانے کا منصوبہ

ترال// ترال کے کئی گائوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ماحچھامہ نامی گائوں میں اتوار کی صبح جمع ہو کر محکمہ جل شکتی کے خلاف زور دار احتجاج کیا۔احتجاجی لوگوں کا کہنا تھا ناگہ بل میں موجود چشمے اور نالوں کے پانی کو دور دراز علاقوں تک پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے14سو سے زیادہ کنال اراضی بنجر بننے کا خدشہ ہے ۔ اس دوران اتوار صبح ماحچھامہ، باگندر، کہلیل، کنگہ لورہ،اور ناگہ بل اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی اور بس اسٹینڈ ماحچھہامہ ترال میں جمع ہو کر محکمہ جل شکتی کے خلاف زور دار احتجاج کیا۔احتجاج میں شامل لوگوں نے بتایاکہ ناگہ بل گاوں میں کئی قدرتی چشمے موجود تھے جن میں سب سے بڑے چشمے کا پانی آج سے کئی سال قبل1980میں نلوں کے ذریعے دور دور تک پہنچایا گیا ہے جبکہ اس وقت عوام کے ساتھ یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ زمینداری کے موسم میں پانی کو سنچائی کے لئے فراہم کیا جائے گا لیکن بعد میں لوگوں کے ساتھ وعدہ خلافی کی گئی جبکہ چند دیگر چشموں کا پانی جو یہاں  آبپاشی کا واحد ذریعہ ہے ،کو دور دور تک پہنچایا گیا ہے ۔لوگوں نے بتایا اب علاقے میں ایک نالہ اور ایک چشمہ بچا ہے جس کا پانی نلوں کے ذریعے دور دور تک پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے لئے ایک ٹینکی کو بھی تعمیر کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا اب گاوں میں واحد چشمہ اور ایک نالہ بچا ہے جو1400  سو کنال سے زیادہ اراضی کو سینچائی کے لئے پانی فراہم کرتا ہے تاہم اب محکمہ ایک چشمے اور نالے کا پانی بھی دیگر علاقوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہاہے جس سے علاقہ پانی سے محروم  ہوجائے گا اور 1400 کنال اراضی بنجر بن سکتی ہے ۔لوگوں کا الزام ہے کہ جو سکیم ناگہ بل میں غیر قانونی طور تعمیر کی گئی ہے وہ اس گائوں سے کئی کلو میٹر دور’’ ناگہ پتھری چھان کتار‘‘ سکیم کے نام سے منظور ہوئی ہے تاہم محکمے کے چند خود غرض افسران نے اس ٹینکی کو اپنے فائدے کے لئے یہاں تعمیر کیا ہے ۔لوگوں نے بتایا انہوں نے اس سے قبل بھی عدالت کا رخ کیا جہاں سے بعد میںٹینڈر کو منسوخ کیا گیا اور کیس بھی عدالت سے خارج کیاگیا ۔انہوں نے بتایا اب محکمہ غیر قانونی طور اس پانی کو پھر ایک بار منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔یہاں کئی اوقاف کمیٹیوں کے سربراہان نے بتایا اصل میں محکمے نے ایک ٹنکی بنا سورس کی تعمیر کر کے سرکاری خزانے کو ایک بڑے نقصان سے دوچار کر دیا ہے اور اب اپنی نوکری بچانے کے لئے اس پانی کا استعمال کر کے سینکڑوں کنال اراضی کو بنجر بنانے کا سہارا لے رہے ہیں ۔انہوں دھمکی دی اگر محکمے نے اپنا فیصلہ نہیں واپس لیا تو وہ مجبور ہو کر سرینگر یا جموں میں احتجاج کریں گے۔.اس حوالے ایگزیکٹوں انجینئر جل شکتی اونتی پورہ مختار احمد نے بتایا لوگ غلط فہمی کے شکار ہیں بلکہ ہمیں کم پانی چاہے اس کی وجہ سے ان کی اراضی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ افسر نے بتایا یہ اسکیم ناگہ پتھری چھانکتار کے لئے بنائی گئی ہے تاہم انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اس اسکیم کو ناگہ بل میں تعمیر کیا گیا ہے ۔ لوگوں نے ایل جی منوج سنہا اور ڈی سی پلوامہ سے مداخلت کی اپیل کر کے ترال میں پی ایچ، ای اسکیموں کی تحقیقات کا مطالبہ کیاتاکہ بڑے پیمانے پر ضائع ہورہے رقومات کو بچایا جا سکے ۔