بلال فرقانی
سرینگر//چرار شریف حلقہ انتخاب میں نیشنل کانفرنس کو اپنی ساخت بحال کرنے کیلئے سخت مشقت کا سامنا ہے،جس کیلئے پارٹی نے بزرگ لیڈر اور اس نشست6بار فاتح عبدارحیم راتھر کو اپنا میدوار نامزد کرکے میدان میں اتارا ہے،تاہم 2014کے الیکشن میں عبدالرحیم راتھر کو اس نشست سے37برسوں تک اپنا دبدبہ بنانے کے بعد پی ڈی پی امیدوار غلام نبی لون ہانجورہ نے شکست دی تھی۔ راتھر مجموعی طور پر8ویں الیکشن میں شرکت کر رہے ہیں اور ماضی میں کئی وزارتوں کے قلمدان بھی انہوں نے سنبھالے ہیں۔ راتھر نے اس نشست سے1977سے2008تک ہوئے انتخابات میں تمام سیاسی امیدواروں کو پچھاڈ دیا۔تاہم اس بارانہیں کامیابی کیلئے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔پی ڈی پی نے بھی راتھر کے مقابلے میں2014کے الیکشن میں راتھر کو شکست دینے والے غلام نبی لون ہانجورہ کو میدان میں اتارا ہے۔لون پی ڈی پی،بھاجپا مخلوط سرکار میں وزیر بھی رہے۔لون 2009کے الیکشن میںپی ڈی پی کی ٹکٹ پر6ہزار300ووٹوں سے الیکشن ہار گئے تھے جبکہ2002میں بھی پی ڈی پی کی ٹکٹ پر3800وٹوں کے فرق سے ناکام ہوئے تھے۔ نشست پر پی ڈی ایف کے سربراہ حکیم محمد یاسین بھی میدان میں ہے۔حکیم یاسین نے اگرچہ خانصاحب حلقے میں5بار جیت درج کی ہے تاہم چرار شریف نشست کی زمین ان کیلئے نئی ہے۔1967اور1972میں اس نشست پر کانگریس کی ٹکٹ پر اپنی جیت درج کرنے والے عبدالقیوم کے فرزند ڈاکٹر غضنفر علی بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ ڈاکٹر غضنفر کے والد علاقے کی ایک معروف شخصیت رہے ہیںاور ڈاکٹر غضنفر چونکہ ایک معروف معالج ہے اور اس حلقہ میں سماجی کاموں میں پیش پیش رہتے ہیں،اس لئے انہیں بھی سر سری نہیں لیا جاکستا۔بھاجپا نے ذاہد حسین جان کو اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔زاہد حسین جان نے2002کے انتخابات میں کانگریس کی ٹکٹ پر الیکشن میں شرکت کی اور1697ووٹ حاصل کئے۔ انجینئر رشید کی سربراہی والی جماعت عوامی اتحاد پارٹی نے سابق حریت لیڈرکے فرزند ایڈوکیٹ جاوید حبی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انجینئر رشید کی لہر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اس لئے جاوید حبی کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا۔ مجموعی طور پر اس نشست پر10امیدوار ہے جن میں نیشنل پنتھرس پارٹی(بھیم) کے محمد شفیع حرہ،اپنی پارٹی کے اویس اشرف شاہ،آزاد امیدوار محمد یوسف گنائی اور نثار احمد شامل ہیں۔اس نشست پر1962میں بخشی رشید نے کامیابی درج کی جبکہ1967اور1972میں کانگریس کی ٹکٹ پر عبدالقیوم نے جیت حاصل کی۔1977میں عبدالرحیم راتھر نے نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر کانگریس کے عبدالقیوم وانی کو قریب10ہزار ووٹوں سے ہرا کر میدان مارا اور1983میں ایک بار پھر کانگریس کے عبدالقیوم وانی کو قریب11ہزار ووٹوںسے شکست دیکر درج کی۔1987میں راتھر نے جیت کی ہیٹرک ماری اور آزاد امیدوار عبدارشید کو22ہزار ووٹوں سے شکست دی۔1996میں راتھر نے جنتا دل کے غلام حسن وانی کو13ہزار200ووٹوں کے فرق سے ہرادیا جبکہ2002میں انہوں نے پی ڈی پی کے غلام نبی ہانجورہ کو3800ووٹوں اور2008میں ہانجورہ کو6ہزار300ووٹوں سے شکست دی۔2014کے الیکشن میں پی ڈی پی کے غلام نبی لون ہانجورہ نے عبدارحیم راتھر کو5ہزار200ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔