سرینگر// چرار شریف میں آستان عالیہ سے منسلک خانقاہ کو سرکارکی تکنیکی ٹیم نے اجتماعی نماز کیلئے غیر محفوظ قرار دیا اورجمعرات نماز عصر کے بعد خانقاہ کو مقفل کیا گیا ۔ نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی اور جموں کشمیر پبلک کنسٹرکشن کارپوریشن (جے کے پی سی سی) نے خانقاہ کی عمارت کا آڈٹ کرکے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمارت میں کئی جگہوں پر دراڑیں پڑی ہیں اور اس کی سلیب(چھت) ہلتی ہے۔20سال سے زیر تعمیر اس خانقاہ کے تعمیری عمل کے دوران کچھ ا نجینئرنگ غلطیاں بھی مشاہدے میں آئی ہیں۔ضلع انتظامیہ نے چیئرمین وقف بورڈ چرار شریف کو اس حوالے سے ایک مکتوب بھی روانہ کیا ہے،جس میں مطلع کیا گیا ہے کہ فی الحال خانقاہ میں بڑے اجتماعات کو بند کیا جائے۔ جوائنٹ ڈائریکٹر پلاننگ بڈگام کی جانب سے روانہ کئے گئے اس مکتوب میں کہا گیا ہے خانقاہ میں دراڑیں پڑنے کی رپورٹ سے متعلق نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی(این آئی آئی ٹی) کی رپورٹ موصول ہوئی ہے،جس میں خانقاہ میں بڑے اجتماعات کو بند کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔
چرار شریف اوقاف کے ایڈمنسٹریٹر عبدالاسلام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ جمعہ کو خانقاہ میں نماز کی ادائیگی نہیں ہوئی،بلکہ صحن میں ہی نماز ادا کی گئی۔ اس سے قبل نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی نے ڈپٹی جنرل منیجر’’جے کے پی سی سی‘‘ یونٹ بڈگام کو اس حوالے سے مطلع کیا تھا جنہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر کو ایک خط ارسال کیا تھا،جس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی کے حکام سیفٹی اڈٹ سے متعلق ڈیزائنوں(نقشہ و خاکہ جات) کا مفصل احاطہ کر رہے ہیں،جبکہ ’این آئی آئی ٹی‘ ٹیم نے خانقاہ میں دراڑیں پڑنے کی رپورٹ دی ہے،اور اجتماعات کو بند کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا کہ نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی اور جموں کشمیر پبلک کنسٹرکشن کارپوریشن کے ماہرین پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم نے12جون2021 کو خانقاہ چرار شریف کا معائنہ کیا،جبکہ’این آئی آئی ٹی‘ ٹیم نے خانقاہ کا جائزہ لیا تاکہ متاثرہ مقامات کی نشاندہی کی جائے۔ اس مکتوب میں مزید کہا گیا کہ بعد میں متاثرہ مقامات کی جانچ بھی کی گئی،اور موجودہ ڈھانچے کے آرکیٹیکٹ ڈئزائنوں(معماری خاکوں) کا مختلف ذرائع سے جانچ کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے’’ موجودہ ڈھانچے کو منتخب شدہ اصل خاکوں کے عین مطابق پایا گیا‘‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پہلی منزل کی سلیب(چھت) کا معائنہ کرنے کے دوران ثانوی ستونوں میں کئی جگہوں پرکچھ دراڑیں مشاہدے میں آئیں۔ مزید کہا گیا کہ خاکوں و ڈائزئنوں کا مفصل احاطہ کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مکتوب میں کہا گیا ہے اس بات کا مشورہ دیا جاتا ہے کہ عمارت کو بڑے اجتماعات کیلئے نہ کھولا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل گزشتہ برس اکتوبر میں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے چرار شریف کا دورہ کیا تھا،جس کے دوران خانقاہ میں دراڑیں پڑنے کی شکایات کی گئی اور لیفٹیننٹ گورنر نے صوبائی سطح پر ٹیم مقرر کرکے خانقاہ کا سیفٹی اڈٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق کمشنر سیکریٹری تعمیرات عامہ تنویر جہاں،نے بھی خانقاہ میں ستون نصب کرنے کی سفارش دی تھی،تاہم اُس وقت4 عارضی ستون نصب کئے گئے تھے،جو فی الوقت بھی وہاں موجود ہیں۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ33کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوئے چرارشریف خانقاہ کا تمام تعمیری عمل اول تااخر ’جے کے پی سی سی‘ نے انجام دیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جون2018 میں سابق ڈپٹی کمشنر بڈگام ہارون رشید نے عوامی شکایات کے بعد مزید تعمیری عمل پر روک لگا کر سب سے پہلے مسجد میں پڑیں دراڑوں، اور سلیب کے ہلنے کا نوٹس لیکر وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے4 نفری تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے سال2018کے آخر میں نقائص کی نشاندہی کرکے زمینی منزل( گرائونڈ فلور) میں4ستون تعمیر کرنے کیلئے کہا تھا۔ چرار شریف میں معروف اولیاء اللہ حضرت علمدار کشمیر، شیخ نور الدین نورانیؒ کی آخری قیام گاہ ہے،اور یہ وادی کے قدیم زیارت گاہوں میں سے ایک ہے۔ علمدار کشمیرؒ1438میں اس دنیا سے چل بسے،جبکہ1446میں سلطاں زین العابدینؒ نے چرار شریف آستان عالیہ کی بنیاد رکھی اور یہ کام 1460کے آس پاس مکمل ہوا۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ زمین علمدار کشمیرؒ کے ایک مرید سنگرام ڈار کی تھی،جنہوں نے وہاں پر ایک مسجد تعمیر کی تھی،اور شیخ العالم ؒ وہاں پر نماز جمعہ ادا کرتے تھے۔تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس آستان عالیہ کو نقصان بھی پہنچا اور بعد میں یعقوب شاہ چک نے اس کی مرمت کی،جبکہ19ویں صدی میں افغان گورنر عطا محمد خان نے آستان عالیہ کی تعمیر نو کی۔11مئی1995کو طویل ترین محاصرے کے بعد فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں آستان عالیہ سمیت پوری بستی خاکستر ہوئی،جس کے بعد پہلے آستان عالیہ کی تعمیر کا کام شروع ہوا اور بعد میں خانقاہ کا تعمیری کام شروع کیا گیا جو سال2015تک جاری رہا اور ابھی بھی خانقاہ کا گمبند نامکمل ہے۔