سرینگر// مخلوط سرکار ختم ہونے کے بعد پی ڈی پی کو زخم پر زخم لگ رہے ہیں۔چند روز قبل پارٹی نے ناراض ہوئے سنیئر لیڈر مظفر حسین بیگ کو منانے میں کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ پارٹی کو کسی حد تک یکجا رکھنے میں کامیابی حاصل کی جائیگی اسکے باوجود کہ اس سے قبل ہی کئی لیڈر اور سابق اراکین قانون سازیہ پارٹی سے فرنٹ ہوگئے تھے، لیکن اب تازہ پیشرفت میں سابق وزیر سید بشارت بخاری اور وقف بورڈ کے سابق وائس چیئرمین اور موجودہ پی ڈی پی لیڈر پیر منصور احمد کے سسر پیر محمد حسین نیشنل کانفرنس میں شامل ہورہے ہیں ،جنہیں پارٹی نے منگل کو بنیادی ممبر شپ سے خارج کردیا ہے۔بشارت بخاری نے سنگرامہ حلقہ سے دو بار اسمبلی انتخابات جیتے ہیں اور اس سے قبل وہ ایم ایل سی بھی رہے تھے۔پیر محمد حسین، ضلع سطح کے آفیر تھے، جنہوں نے عہدے سے استعفیٰ دیکر 2002میں شانگس حلقہ انتخاب سے الیکشن جیتا تھا اور وہ وزیر مملکت بھی تھے۔لیکن 2008میں وہ اپنے داماد پیر منصور کے چنائو میں شرکت کے فیصلے کے بعد دستبردار ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر بشارت بخاری اور وقف بورڈکے سابق وائس چیئرمین پیر محمد حسین ممکنہ طور پر آج نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر پارٹی میں باضابطہ طور پرشمولیت اختیار کریں گے۔اس نئی پیشرفت کے بارے میں پی ڈی پی ترجمان اعلیٰ محمد رفیع میر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا’’کچھ وقت سے دونوں لیڈروں کی پارٹی مخالف سرگرمیوں کی رپورٹیں موصول ہو رہی تھیں،جن کا احاطہ کر کے دونوں لیڈروں کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے خارج کیا گیا ہے‘‘۔ادھرپیر محمد حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پی ڈی پی کے اقتدار میں رہتے ہی پارٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔اس دوران نیشنل کانفرنس جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں شامل ہونے والے لوگ از خود اس بات کا فیصلہ کر رہے ہیں کہ نیشنل کانفرنس کی مقبولیت پھر دوام پکڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا’’ہم آیا رام ،گیا رام ، رجحان پر اعتماد نہیں کرتے،بلکہ پارٹی کیلئے بے داغ لیڈروں و سیاست دانوں کیلئے دروازے کھلے ہیں‘‘۔ساگر نے کہا کہ کئی دیگر سیاست دان بھی ہیں جو پارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں،اور جموں میں آئندہ دنوں کے دوران اس معاملے میں پیش رفت ہوسکتی ہے۔